عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے (مؤلف) اور امام بخاری کے علاوہ دوسروں نے یہ زیادہ کہا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے تھے کہ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ تلبیہ کے وہ مشہور الفاظ بلند آواز سے ادا فرماتے تھے۔ جو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بلند آواز سے ادا فرماتے تھے اور یہ الفاظ زیادہ کرتے تھے۔ لَببَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ جو اوپر بیان ہوئے ہیں ۹؎ اور حضرت ابن مسعود رضی اﷲ عنہ یہ الفاظ زیادہ کہتے تھے ۔ لَبَّیْکَ عَدَدَالتُّرَابِ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ ذَاالْمَعَارِجِ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْخَلْقِ لَبَّیْکَ۔ ۱۰؎ (۴) تلبیہ کا زبان سے کہنا شرط ہے پس اگر دل میں کہہ لیا اور زبان سے نہ کہا تو تلبیہ ادا نہیں ہوگا ۱۱؎ یعنی دل میں تلبیہ کہہ لینا اور اس کے ساتھ زبان سے تلبیہ کے الفاظ ادا نہ کرنا کافی نہیں ہے اور اسی طرح صرف تلبیہ کے الفاظ زبان سے کہہ لینا اور دل میں احرام کی نیت کا نہ پایا جانا بھی کافی نہیں ہے ۱؎ اور اسی طرح اگر زبان سے حروف کی ادائیگی تو صحیح ہوگئی لیکن اس نے خود بھی ان کو نہیں سنا تب بھی صحیح قول کی بناء پر کافی نہیں ہے۔ ۲؎ (۵) جو شخص گونگا ہو اس کو تلبیہ کہنے کے لئے اپنی زبان کو حرکت دینا لازمی ہے اور بعض نے کہا کہ لازمی نہیں بلکہ مستحب ہے۔ ۳؎ جیسا کہ نماز کی قرأت میں حکم ہے ۴؎ اور لباب المناسک کے شارح جناب ملا علی قاری رحمہ اﷲ دوسرے قول یعنی مستحب ہونے کی طرف میلان رکھتے ہیں جیسا کہ انہوں نے کہا کہ محیط میں ہے گونگے آدمی کو زبان ہلانا مستحب ہے جیسا کہ نماز میں مستحب ہے اور اصح یہ ہے کہ نماز کے لئے قرات کرنے میں اس کو زبان کا حرکت دینا لازمی نہیں ہے پس حج میں بطریقِ اولیٰ لازمی نہیں ہونا چاہیئے