عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وَّرِقًّا، لَبَّیْکَ اِنَّ الْعَیْشَ عَیْشُ الْاٰخِرَۃِ o اور اسی قسم کے دوسرے الفاظ زیادہ کرنا جائز ہے۔ پس جو الفاظ احادیث و آثار میں مروی ہیں۔ ان کا زیادہ کرنا مستحب ہے اور جو الفاظ مروی نہیں ہیں ان کا اضافہ جائز یا حسن (بہتر ) ہے۔ ۴؎ یا یہ الفاظ زیادہ کرے ۔ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ بِیَدَیْکَ وَالرَّغْبَآئُ اِلَیْکَ وَالعَمَلُ لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْخَلْقِ غَفَّارَ الذّنُوْبِ لَبَّیْکَ ذَاالنِّعْمَۃِ وَالْفَضْلِ الْحَسَنِ لَبَّیْکَ عَدَدَ التُّرَابِ لَبَّیْکَ اِنَّ الْعَیْشَ عَیْشُ الْاٰخِرَۃِ o جیسا کہ بہت سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم سے یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں اور مصنف نے کافی تصریح کی ہے کہ تکرار تلبیہ کی طرح تلبیہ کے الفاظ پر اضافہ حسن ہے اور حلبی نے اپنی مناسک میں صراحت کی ہے کہ تلبیہ پر زیادتی ہمارے نزدیک مستحب ہے۔ ۵؎ اور تلبیہ مسنونہ مشہورہ کے الفاظ میں کمی کرنا بالاتفاق مکروہ ہے ۶؎ اور ظاہر یہ ہے کہ یہ کراہت تنزیہی ہے اس لئے کہ یہ تلبیہ ماثورہ مشہورہ سنت ہے اور تلبیہ ادا ہونے کے لئے شرط تو صرف یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا کوئی ذکر پڑھا جائے اور تلبیہ کا ان مخصوص الفاظ سے ہونا سنت ہے پس جب ان مخصوص الفاظ کے تلبیہ کو بالکل ترک کردے گا تو مکروہ تنزیہی کا مرتکب ہوگا پس جب ان الفاظ میں کمی کرے گا تو بدرجہ اولیٰ مکروہ تنزیہی ہوگا ۷؎ اور تلبیہ مسنونہ کے درمیان میں الفاظ کا زیادہ کرنا بھی مکروہ تنزیہی ہے ۸؎ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں پہلے دو رکعت نماز (احرام باندھنے کے وقت) ادا فرماتے تھے پھر جب آپ ﷺکی اونٹنی مبارکہ آپ ﷺکو لے کر مسجدِ ذوالحلیفہ کے نزدیک کھڑی ہوتی تو آپ ﷺ لبیک ماثورہ مسنونہ کے الفاظ بلند آواز سے ادا فرماتے اور ان الفاظ کا اضافہ فرماتے۔ لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِیْ یَدَیْکَ لبَّیْکَ وَالرَّغْبَآئُ اِلَیْکَ وَالْعَمَلُ ۔ متفق علیہ و لفظہ لمسلم (مشکوٰۃ) اور جمع الفوائد میں اس روایت میں فی یدیک کی بجائے بیدیک