عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فِیْہِ(اور اس پر میری مدد فرمایئے اور اس میں میرے لئے برکت عطا فرمایئے) ۳؎ اور اسی طرح عمرہ کا احرام باندھنے والا یوں کہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃ فَیَسِّرْ ھَالِیْ وَتَقَبَّلْھَامِنِّیْ o اور قران کا احرام باندھنے والا یوں کہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَیَسِّرْ ھُمَالِیْ وَتَقَبَّلْھُمَا مِنِّیْo اور تمتع کا احرام باندھنے والا چونکہ حج کا احرام الگ باندھتا ہے اور عمرہ کا الگ پس اس کے لئے الگ دعا نہیں ہے بلکہ وہ اس مذکورہ بالا بیان میں شامل ہے۔ ۴؎ اور اس دعائے تیسیر کے پڑھنے سے نیت حاصل نہیں ہوگی ۵؎ اس لئے کہ نیت ارادہ کے علاوہ ایک اور چیز ہے اور وہ کسی چیز پر عزم یعنی ارادہ کی پختگی ہے ۶؎ پس دعائے تیسیر کے بعد حج یا عمرہ یا قران میں سے جس کا احرام باندھ رہا ہے دل سے اس کی نیت کرے اور دل کی مطابقت و حضوری کے ساھ استحباباً حج کی نیت کے لئے زبان سے بھی یہ الفاظ کہے۔ نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالٰی ۔اور عمرہ کی نیت کے لئے زبان سے یوں کہے۔ نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَ وَاَحْرَمْتُ بِھَا لِلّٰہِ تَعَالٰی ۔اور قران کے لئے یوں کہے ۔ نَویْتُ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِھِمَا لِلّٰہِ تَعَالٰی ۔ ۷؎ (اگر دعائے تیسیر کے وقت اس کے دل میں یہ نیت موجود ہے کہ میں فلاں چیز کا احرام باندھتا ہوں تو وہ دل کی نیت اس کے لئے کافی ہے، مؤلف) پھر نیت کرکے متصل ہی تلبیہ ماثورہ پڑھے (تلبیہ ماثورہ کے الفاظ آگے آتے ہیں، مؤلف) اس لئے کہ جب تک نیت اور تلبیہ متصل نہ ہوں احرام صحیح نہیں ہوتا اور مستحب یہ ہے کہ تلبیہ بلند آواز سے پڑھے۔ پھر جب احرام باندھ لیا یعنی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیا تو پست آواز سے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف پڑھے اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے ۸؎ اور جو دعا حدیثوں میں آئی ہے اس کا پڑھنا مستحسن ہے ۹؎ ایک دعائے ماثورہ یہ ہے :۔