عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باندھا پھر وہ حج یا عمرہ کے افعال میں سے کوئی فعل کرنے سے پہلے بھول گیا یا اس کو شک واقع ہوا کہ کس چیز کا احرام باندھا تھا تو وہ تحری کرے اور قیاس دوڑائے اور غلبئہ ظن پر عمل کرے کیونکہ غلبہ ظن دین کے فروعی مسائل میں یقین کے قائم مقام ہوجاتا ہے پھر اگر اس کے گمان غالب میں کسی چیز کو ترجیح نہیں ہوتی تو احتیاطاً اس پر حج و عمرہ دونوں لازم ہوں گے ۷؎ تاکہ یقینی طور پر ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوسکے ۸؎ اور قران معروف کی طرح افعال عمرہ کو افعال حج سے پہلے ادا کرے اور اس پر قران کا دم (قربانی) واجب نہیں ہوگا کیونکہ یہ صورتاً قران ہے شرعاً نہیں ہے جس سے دم واجب ہوتا ہے اور اگر اس کو حج سے روک دیا گیا تو ایک قربانی کرکے احرام سے باہر ہوجائے اور یہ دم اس کے مطلق نسک سے باہر ہونے کا ہے اور پھر احتیاطاً حج اور عمرہ کی قضا دے اور اس کو اختیار ہے کہ چاہے ان دونوں کو قران کی طرح جمع کرے یعنی دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے یا تمتع یا غیر تمتع کی طرح دونوں کا الگ الگ احرام باندھے (یعنی خواہ حج کے مہینوں میں یا ان سے پہلے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کرلے پھر حج کے دنوں میں حج کا احرام باندھ کر حج کرلے یا پہلے حج کی قضا دے اور اس کے بعد عمرہ کی قضا دے، مؤلف) اور اگر اس نے عمرہ کا طواف کرنے سے پہلے جماع کرلیا تو اس پر حج و عمرہ دونوں کے افعال پورے کرنا واجب ہے اور پھر ان دونوں کی قضا دینا بھی واجب ہے خواہ قضا میں دونوں کو جمع کرے یا الگ الگ ادا کرے اور اس پر دو دم واجب ہوں گے اور اگر عمرہ و حج دونوں کے طواف کے بعد وقوف عرفہ سے پہلے جماع کرلیا تو اس کا حج فاسد ہوجائے گا عمرہ فاسد نہیں ہوگا اور اس پر ایک دم حج فاسد ہونے کی وجہ سے اور ایک دم عمرہ کے احرام میں جماع کرنے کی وجہ سے واجب ہوگا اور اس پر صرف حج کی قضا واجب ہوگی ۔ ۹؎