عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہ اگر گھر سے سفر پر نکلتے وقت اس کی کوئی نیت نہ ہو اور پھر جب وہ احرام باندھے تو اس وقت بھی کسی چیز کی نیت نہ کرے تو امام محمدؒ نے کہا کہ جب تک وہ بیت اﷲ کا طواف نہ کرے اس کو اختیار ہے کہ حج یا عمرہ میں سے جس کے لئے چاہے اس احرام کومتعین کرلے اور جب وہ (متعین کرنے سے پہلے) بیت اﷲ کا طواف کرلے تو اب اس کا احرام عمرہ کے لئے متعین ہوجائے گا اور محیط سرخسی میں ہے کہ جب اس نے طواف کا ایک چکر کرلیا تو اس کا احرام عمرہ کے لئے متعین ہوجائے گا ۶؎ اور اسی کی مثل کبیر میں ہے اور اس سے امام ابو یوسف و امام محمد رحمہما اﷲ کے قول میں اور جو ہم نے اس سے پہلے (یعنی نمبر ۲ میں) ذکر کیا ہے اس میں اس طرح پر تطبیق ہوجاتی ہے کہ مسئلہ مبہم میں یہ تفصیل اس وقت ہے جبکہ وہ اپنے گھر سے حج کے ارادہ و نیت سے نہ نکلے اور شارح اللباب نے بھی اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ۷؎ (۴) اگر کسی شخص نے کسی دوسرے شخص کے احرام کی نیت کے مطابق نیت کرتے ہوئے یعنی معلّق بنیۃ نسک الغیر سے احرام باندھا تو اس کے احرام کا شروع ہونا صحیح ہے اور اس پر حج یا عمرہ یا قران میں سے وہی چیز لازم ہوگی جس کا احرام اس دوسرے شخص نے باندھا ہے اور اگر وہ یہ نہیں جانتا کہ اس شخص نے کس چیز کا احرام باندھا ہے تو اب اس کا احرام مبہم ہے اور اس کا حکم مبہم احرام کی مانند ہے پس اس پر اسی تفصیل سے جو اوپر مبہم کے متعلق بیان ہوچکی ہے حج یا عمرہ لازم ہوگا اور اگر اس کا وقوفِ عرفات فوت ہوجائے گا تو اس کا احرام عمرہ کے لئے متعین ہوجائے گا اور اسی طرح اگر اس کو حج و عمرہ سے روک دیا گیا ہو یا اس نے وقوف سے پہلے جماع کرکے حج فاسد کردیا ہو تو ان دونوں