عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے بدن پر خوشبو لگائے اور اختلاف سے بچنے کے لئے اپنے کپڑوں پر خوشبو نہ لگائے ۱۱؎ پس افضل و اولیٰ یہ ہے کہ اپنے بدن پر بھی جسم دار خوشبو نہ لگائے بلکہ ایسی خوشبو لگائے جس کا جسم باقی نہ رہے تاکہ امام محمد ؒ وغیر ہم کے خلاف سے بچ جائے اور کپڑے پر بالاتفاق جسم دار خوشبو نہ لگائے جیسا کہ آئمہ ثلاثہ کا صحیح مذہب اوپر بیان ہوا کیونکہ کبھی کپڑا بدن سے الگ بھی ہوجاتا ہے اور پھر اس کا پہننا جبکہ اس پر جسم دار خوشبو لگی ہوئی ہے حالتِ احرام میں خوشبو کے استعمال کے مشابہ ہوجائے گا ۱۲؎ اور مبسوط میں ہے اگر احرام سے پہلے تیل لگایا پھر اس نے اس کی خوشبو احرام باندھنے کے بعد پائی تو اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا جیسا کہ اگر کوئی شخص (احرام کی حالت میں) عطر فروشوں کے بازار میں داخل ہوا اور خوشبودار ہوا اس کے ناک میں داخل ہوئی تو اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا اسی طرح اگر احرام باندھنے کے بعد وقوفِ عرفات وغیرہ میں خوشبو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوئی تو احرام والے کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہے اور اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا۔ ۱۳؎ (۶) احرام کی سنت کی نیت سے دو رکعت نماز ادا کرنا ۱۴؎ یعنی احرام کی چادریں پہننے اور خوشبو لگانے کے بعد دو رکعت نماز بطورِ سنت ادا کرے (اور مستحب یہ ہے کہ اس دوگانہ میں سنتِ احرام کی نیت کرے تاکہ پوری فضیلت حاصل ہو، ورنہ مطلق نیت کرنا بھی حصولِ سنت کے لئے کافی ہوجائے گا ۱؎ ) اور اگر ایسا وقت ہو جس میں نفل ادا کرنا مکروہ ہے تو یہ نماز نہ پڑھے اور اگر اس وقت متصل ہی فرض نماز پڑھ لی ہو تو سنتِ احرام کے لئے بھی وہی کافی ہے جیسا کہ تحیۃ المسجد کے لئے کافی ہوجاتی ہے ۲؎ اور ان دونوں رکعتوں میں جو بھی سورت چاہے پڑھے اور اگر پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ قل یا