عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایہا الکافرون النح اور دوسری رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد قل ہو اﷲ احد اس نیت سے پڑھے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے عملِ مبارک کے ساتھ برکت حاصل کرے تو افضل ہے، اور اکثر علماء قل یاایھا الکافرون سے فراغت کے بعد رَبَّنَا لَاتُزِغْ قُلُوبَنَا بَعدَ اِذْھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً ط اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُo اور قل ھواﷲ سے فارغ ہوکر رَبَّنَا اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَّ ھَیِّ ئُ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَداً o پڑھتے ہیں ۳؎ قل یاایھا الکفرون پڑھنے میں شرک و کفر سے بیزاری کرنا ہے اور قل ہو اﷲ پڑھنے میں اﷲ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرنا ہے پس احرام کے شروع میں توحید کے لفظوں سے مشرف ہونا بہتر ہے۔ ۴؎ (۷) تلبیہ کے جو الفاظ حدیث شریف کی روایات میں آئے ہیں ان کو کم و بیش کئے بغیر پڑھنا سنت ہے اور اگر ان پر کچھ الفاظ زیادہ کرے تو جائز بلکہ پسندیدہ ہے ۔ ۵؎ (۸) تلبیہ ایک دفعہ سے زیادہ پڑھنا ۶؎ یعنی تلبیہ کا تین دفعہ تکرار کرنا، احرام باندھتے وقت تلبیہ کا ایک دفعہ پڑھنا فرض ہے اور اس کو تین دفعہ پڑھنا سنت ہے اور اسی طرح جب بھی تلبیہ پڑھے تو ہر موقع پر تین دفعہ پڑھنا سنت ہے۔ ۷؎ (۹) تلبیہ بلند آواز سے پڑھنا تاکہ زمین، پتھر، ڈھیلے، درخت وغیرہ اس کی شہادت دیں لیکن عورت بلند آواز سے نہ پڑھے ۸؎ بعض نے بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کو مستحب کہا ہے لیکن معتمد قول یہ ہے کہ سنت ہے مگر بہت زور سے چیخنا نہیں چاہیئے اور مسجد میں اتنا بلند نہ کہے کہ جس سے نمازیوں کو تشویش ہو ۹؎ اور عورت فتنہ سے بچنے کے لئے بلند آواز سے تلبیہ نہ کہے بلکہ اس طرح کہے کہ صرف اپنے آپ کو سنائے ۔ ۱۰؎