عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے اور پھر حضرت عثمان غنیؓ نے اور پھر حضرت معاویہ ؓ نے (رضی اﷲ عنہم اجمعین) اپنے اپنے زمانہ میں ان نشانا ت کی تجدید فرمائی اور وہ نشانات اب تک ہر طرف قائم ہیں سوائے جدہ اور جعرانہ کے کہ ان دونوں جانب کی حد پر اب وہ نشانات نصب نہیں رہے ۶؎ (اب جدہ اور جعرانہ کی جانب کی حد حرم پر بھی علامت کے لئے دوستون قائم ہوچکے ہیں، مؤلف) اور علامہ حنیف الدین مرشدی نے شرح منسک متوسط میں کہا ہے کہ امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے بعد حدودِ حرم کی تجدید خلفائے بنی امیہ میں سے خلیفہ عبدالملک بن مروان نے کی اس کے بعدخلفائے بنی عباس میں سے خلیفہ ہارون الرشید کے والد خلیفہ مہدی نے کی اھ۔اور علامہ عبدالرؤف مناوی نے شرح تو ضیح المناسک میں کہا ہے کہ اس کے بعد سلاطین اپنے اپنے وقت میں ان نشانات کی تجدید کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ ان کی تجدید کرنے والاآخری بادشاہ مظفر تھا جو کہ یمن کا بادشاہ تھا اس کے بعد ان نشانا ت کی تجدید کی بابت معلوم نہیں ہوسکا ۷؎ (۳)ان حدود کے اندر کی زمین کو حرم یا ارضِ حرم کہتے ہیں اس لئے کہ یہ بڑی حرمت والی زمین ہے اس میں شکار کرنا، درخت ، ہری گھاس وغیرہ کاٹنا یااکھیڑنا، توڑنا اور چوپایوں کو اپنے اختیار سے چرا نا حرام ہے ۱؎ (اس کی تفصیل حرم کی جنایات کے بیان میں آئے گی، مؤلف) حدودِ حرم کی باہر کی زمین کو جو کہ ہر طرف سے حدودِ میقات تک واقع ہے حلّ کہتے ہیں کیونکہ وہاں یہ چیزیں حلال ہیں ۲؎ (۴) مکہ مکرمہ سے حدودِ حرم کے قرب وبعد کے سبب میں اختلاف کیا ہے بعض علماء نے اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ جب حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے آسمان سے زمین کی طرف نزول فرمایا تو آپ شیطان سے ڈرے اور اﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگی، اﷲ