عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وَقَدْ کَمُلَتْ فَاشْکُرْ لِرَبِّکَ اِحْسَانَہ اور شامی نے کہاہے کہ اگر دوسرے شعر کے پہلے مصرع کو اس طرح کہتا ’’ومن یمن سبع عراق وطائف ‘‘تو بحر کے مذکور ہ تیسرے شعر کی ضرورت نہ پڑتی ۵؎ ان تینوں اشعار کا ترجمہ یہ ہے :۔ ’’حرم شریف کی حد مدینہ طیبہ کی جانب سے تین میل ہے جبکہ اے مخاطب تو اس کے حفظ کا قصد کرے اور عراق و طائف کی طرف سے سات میل ہے اور جدہ کی طرف سے دس میل اور جعرانہ کی طرف سے نو میل ہے اور یمن کی طرف سے سات میل ہے اور البتہ ہر طرف سے حدودِ حرم پوری طرح بیان ہوگئی پس اپنے رب کے احسان کا شکر ادا کر۔ (مؤلف) (۲) جانناچاہئے کہ حدودِ حرم (زاد ہ اﷲ شرفاوامنا وتعظیما) کے لئے سب طرف نشانات نصب کئے ہوئے ہیں یہ نشانات سب سے پہلے حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے نصب فرمائے ، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو حدودِ حرم کے وہ مواقع دکھائے اور حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان مواقع پر نشانات نصب فرمائے تھے، بعدازاں حضرت اسمعٰیل علیہ السلام نے ان علامات کی تجدید کی ،بعد ازاں عدنان نے وبعدازاں قصی بن کلاب نے وبعدازں تمام قریش نے مل کر تجدید کی ، اس کے بعد حضرت سرور عالم نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے سال ان نشانات کو نئے سرے سے نصب کرنے کا امر فرمایا اور نصب کئے گئے پھر حضرت عمرؓ