عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ نے فرشتوں کو بھیجافرشتے مکہ مکرمہ کے چاروں طرف حضرت آدم علیہ السلام کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوگئے پس جس طرف جس قدر جگہ مکہ معظمہ اور ان فرشتوں کے درمیان تھی اس کو اﷲ تعالیٰ نے حرم قرار دیدیا اور بعض علماء کہتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت حجراسود کی جگہ پر نصب کیا تو حجراسود کی روشنی(چمک) شرقًا و غرباً و شمالًا و جنوباً چاروں طرف جہاں تک پڑی اﷲ تعالیٰ نے اس تمام سرزمین کوارضِ حرم قرار دیا ۳؎۔ (۵) اس بارے میں بھی علماء نے اختلاف کیا ہے کہ ارض حرم کو آسمانوں اور زمینوں کی پیدائش کے دن سے ہی حرم قراردیا گیا تھا یا حضرت خلیل اﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعا سے اس کو حرم بنایا گیا ہے جیسا کہ آپ کی دعا کی تھی ’’رَبِّ اجْعَلْ ھٰذا بَلَدًا اٰمِناً الایہ‘‘ اور اصح یہ ہے کہ ارضِ حرم کی تحریم آسمانوں اور زمینوں کی پیدائش کے دن سے ہوچکی تھی جیسا کہ اس کو امام بخاری و امام مسلم وغیرہما ؓ نے متعدد طریقو ں سے روایت کیا ہے ’’اِنَّ مَکَّۃَ بَلَد’‘ حَرَّمَ اﷲُ تَعَالیٰ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوتِ وَالْاَرْضَ‘‘(بے شک مکہ ایسا شہر ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے آسمانوں او ر زمین کی پیدائش کے دن حرم قراردیا تھا) لیکن حضرت خلیل اﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عام مخلوق پر اس کی حرمت کا اظہار طلب کیا تھا ۴؎ (۶)ارضِ حرم کی حرمت کے سبب میں بھی علماء نے اختلاف کیا ہے اور اس بارے میں تین قول ہیں دو قول تو وہی ہیں جو مکہ سے قُرب وبُعدِ حدودِ حرم کے سبب میں بیان ہوچکے ہیں اور تیسر اقول یہ ہے کہ جب حق تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایا توان کو حکم دیا کہ تم دونوں (ہمارے حکم کی طرف ) خوشی سے آؤ یا زبردستی سے (تمہیں آنا