عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو تو اس کی احرام چھوڑنے کی نیت معتبر نہیں ہوگی پس ایسا شخص جتنی دفعہ احرام کے ممنوع کام کرے گا سب کی جنایت لازم ہوگی۔ (۴) مسئلہ مذکورہ نمبر۳ میں اگر مدینہ طیبہ سے واپسی پر اس شخص نے دوبارہ حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیا تواس سے جمع بین النسکین یعنی دو حجوں یا دو عمروں کو جمع کرنے کی وجہ سے دونوں لازم ہوں گے یا نہیں؟ اس کے متعلق بعض حضرات نے دونوں کے لازم ہونے کا حکم دیا ہے لیکن محققین کے تحقیق یہ ہے کہ اس صورت میں دو حج یا دوعمرے لازم نہ ہوں گے بلکہ وہی پہلا ایک حج یا عمرہ لازم ہوا اور دوسرا احرام جو باندھا گیا ہے وہ عین اول احرام ہے کیونکہ اس شخص نے اب اس حرام میں دوسرے حج یا عمرہ کی نیت نہیں کی بلکہ اسی حج یا عمرہ کی نیت کررہا ہے جو احرام اول سے اس پرلازم ہوا تھا اوراحرامِ ثانی سے پہلے احرام کی طرف عود کرنے کی نیت سے بالاتفاق حجِ ثانی لازم نہیں آتا اور امام صاحب کے نزدیک حج ثانی اس وقت لازم آتا ہے جبکہ احرامِ اول کو باقی سمجھ کر اس کے علاوہ دوسرے حج کی نیت سے احرام باندھے اور اس صورت میں اس نے ایسا نہیں کیا کیونکہ وہ بے علمی کی وجہ سے اپنے خیال کے مطابق جدہ سے احرام توڑ کر مدینہ منورہ سے واپسی کے وقت دوبارہ احرام کی نیت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ پہلا احرام اس کو چھوڑنے سے چھوٹ چکا ہے اب وہ اسی احرام کے لوٹا نے (تجدید) کی نیت سے دوبارہ احرام باندھتا ہے گویا وہ اسی پہلے حج یا عمرہ کی طرف عود کرتا ہے جیساکہ کوئی شخص بلااحرام میقات سے تجاوز کے بعداحرام کے باندھ کر پھر میقات پر لوٹ کر احرام کودھراتا ہے یا لبیک کہتا ہے تو وہ اسی پہلے احرام کو لوٹا تا ہے نہ کہ پہلے کے علاوہ دوسرا احرام باندھتا ہے، اور مذکورہ بالاصورت میں فقط کپڑے وغیرہ پہننے سے وہ احرام سے باہر نہیں ہوا اگرچہ اس نے احرام