عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باندھیں بلکہ سلے ہوئے کپڑے وغیرہ جو احرام کے ممنوعات میں سے ہیں اتار کر احرام کی دوچادریں اوڑھ لیں اوریہ خیال کریں کہ ہم اسی پہلے احرام میں ہیں تجدیدِ نیت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جب وہ اپنے میقات سے احرام باندھ کر چلے تھے وہ احرام سے اس وقت تک نہیں نکلے سکتے جب تک حج یا عمرہ کے افعال پورے کرکے احرام سے حلال (باہر ) نہ ہوجائیں، چادریں اُتار کر سلے ہوئے کپڑے پہن لینے سے احرام سے باہر نہیں ہوتے اگر چہ احرام سے نکل کی نیت بھی کرلی ہو، اب بھی وہی پہلا احرام باقی رہے گا البتہ اُن پر سلے ہوئے کپڑے پہننے کی جنایت لازم ہوگی یعنی حجِ افراد یا عمرہ کے احرام کی صورت میں ایک دم واجب ہوگا اور اگر وہ احرام قران کا ہے تو دو دم واجب ہوں گے اور سلے ہوئے کپڑے پہن لینے کے بعد اگر اپنے آپ کو احرام سے باہر سمجھ کر احرام میں منع کیا ہوا کام کریں گے تو ان پر اسکی وجہ سے کوئی دوسری جنایت لازم نہ ہوگی کیونکہ جب انہوں نے احرام چھوڑنے کی نیت سے کپڑے پہن لئے تو اب کوئی منافی احرام کام کرنے کے وقت ان کاا گمان یہ ہے کہ وہ احرام سے باہر ہوچکے ہیں اگرچہ ان کا یہ گمان غلط ہے اس لئے کہ کوئی شخص بھی صرف سلے ہوئے کپڑے پہن لینے یا اور کوئی احرام کے منافی کام کرنے سے احرام سے باہر نہیں ہوتا جب تک کہ حج یا عمرہ کے افعال ادا کرکے حلال نہ ہوجائے، اور صرف ایک جنایت کا لازم ہونااس وقت ہے جبکہ احرام چھوڑنے کی نیت سے کپڑے پہننے کے بعد وہ اپنی بے علمی کی وجہ سے یہ جانتا ہو کہ میں احرام سے باہر ہوچکا ہوں لیکن اگر وہ یہ جانتا ہو کہ احرام چھوڑنے کی اس نیت سے کپڑے پہن لینے سے وہ احرام سے باہر نہیں ہوا یا س کو اس صورت میں احرام سے باہر ہونے میں تردد ہو یا مسئلہ کاحکم بھول گیا