عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے چھوڑنے کی نیت بھی کی ہو پس اس نے اپنے جہل کی وجہ سے اپنے آپ کو احرام سے باہر سمجھ لیا تھا اوراس پر جو دم لازم ہواوہ سلے ہوئے کپڑے وغیرہ پہننے کی وجہ سے ہوا جو کہ احرام کے ممنوعات میں سے ہے اور احرام تو پہلا ہی باقی ہے۔ (۵) ایک کثیر الوقوع مسئلہ یہ ہے کہ حج کے بعد جب حاجی لوگ مدینہ طیبہ سے اپنے وطن کو جانے کے ارادہ سے جدہ آتے ہیں تاکہ بحری یا ہوائی جہاز وغیرہ کے ذریعہ سے وطن کو جائیں لیکن فی الحال جہاز وغیرہ نہ ملنے کی وجہ سے جدہ میں چند روز رہنا پڑتا ہے تو یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہاں بے کار کیوں پڑے رہیں چلئے مکہ مکرمہ میں حاضر ہوکر عمرہ وطواف اور بیت اﷲ شریف کی مسجد حرام میں نمازیں ہی ادا کریں اوروہ اس وقت یہ گمان کرتے ہیں کہ جدہ تو ہمارامیقات نہیں ہے احرام کہاں سے باندھیں ، چونکہ یہ لوگ مدینہ طیبہ سے حج وغیرہ کی نیت کے بغیر محض اپنے وطن جانے کی غرض سے آئے ہوئے ہیں یعنی جدہ میں نہ تو مکہ مکرمہ کی حاضری کی نیت سے آئے ہیں اور نہ خود جدہ میں کسی خاص کام کے ارادہ سے آئے ہیں بلکہ صرف وطن جانے کے ارادہ سے گزرگاہ کے طور پر جدہ آئے ہیں اس لئے یہ لوگ میقات یا حل والوں کے حکم میں نہیں ہیں ، پس ان کا میقات حل نہیں ہے، چونکہ یہ لوگ آفاق سے آئے ہوئے ہیں اور جدہ بطریق مرور(رہ گذری) پہنچے ہیں کیونکہ وطن جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اس لئے اب بھی یہ لوگ آفاقی ہیں، اب اگر یہاں سے مکہ مکرمہ یا حدودِ حرم میں جائیں گے تو بغیر احرام نہیں جاسکتے اور ذوالحلیفہ وجحفہ ورابغ سے بلا احرام گزرنے کی وجہ سے ان پر دم وغیرہ بھی کچھ لازم نہیں ہوگا کیونکہ اس وقت ان کی مکہ مکرمہ اور حدودِ حرم میں جانے کی نیت نہ تھی جیسا کہ کوئی شخص کراچی سے جہاز میں سوار ہوکر اس نیت سے جدہ میں آیا کہ سیدھا مدینہ منورہ جاؤں