عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتا ہوا دیکھ کر رفاقت کی سہولت کی وجہ سے اس کو بھی مدینہ طیبہ حاضر ہونے کا خیال پیدا ہوا تو اگر اس کو مکہ معظمہ جانے میں سخت تکلیف وغیرہ پہنچنے کا اندیشہ نہ ہوتو یہی اولیٰ ہے کہ وہ مکہ معظمہ چلاجائے آج کل تو بہت سہولت ہے تار کول کی پکی سڑک بنی ہوئی ہے موٹریں اور ٹیکسیاں عام چلتی ہیں جو گھنٹہ بھر میں پہنچادیتی ہیں اور اگر کوئی شخص ساتھیوں کا محتاج ہے جیسے عورت یا بوڑھا ضعیف آدمی تو اس کوپہلے سیدھا مدینہ منورہ جانا مباح ہے اور اگر کوئی جوان ہمت والا ہو نے کے باوجود پہلے مکہ مکرمہ نہ جائے اور سیدھا مدینہ منورہ چلاجائے تو مکروہ ہے، پس مکہ مکرمہ جانے کے ارادہ سے میقات سے احرام باندھ کر جدہ پہنچنے والاشخص اگر پہلے سیدھا مدینہ منورہ چلاجائے خواہ عذر کی وجہ سے ایسا کرے مثلاً عورت ہو یا بوڑھا ضعیف ہو اور اس کے ساتھی مدینہ منورہ جارہے ہوں یا بلاعذر ایسا کرے یعنی جوان وباہمت ہونے کے باوجود سیدھا مدینہ منورہ جائے تو ضروری ہے کہ احرام ہی کی حالت میں مدینہ منورہ جائے اورمخطوراتِ احرام سے بچتا رہے اس پر مکہ معظمہ کی بجائے مدینہ منورہ جانے کی کوئی جنایت وجزا لازم نہیں ہوگی البتہ اگر اس سے احرام کی ممنوعات میں سے کوئی امر واقع ہوجائے گا تواس کی جنایت لازم ہوگی۔ (۳)بعض لوگ اپنے میقات سے احرام تو باندھ لیتے ہیں لیکن جدہ پہنچ کر جب دوسرے حاجیوں کو مدینہ منورہ جاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو وہ بھی پہلے مدینہ منورہ کی حاضر ی کے لئے تیار ہوجاتے ہیں، احرام والے کپڑے اُتارکر سلے ہوئے کپڑے پہن لیتے ہیں اور مدینہ منورہ کو روانہ ہوجاتے ہیں ایسا کرنا منع ہے اور ایسا کرنے سے اُن پر دم (قربانی ) واجب ہوجائے گا، پھر وہ لوگ مدینہ طیبہ سے واپسی پر وہاں سے دوبارہ احرام باندھ کر مکہ معظمہ آتے ہیں، اُن کو ایسا نہیں کرنا چاہئے یعنی واپسی پر جدید احرام کی نیت سے نئے سرے سے احرام نہ