عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اہلِ حلّ یا اہلِ حرم کا بلااحرام اپنے میقات سے آگے جانا : اگر کوئی حِلّ یا حرم کا رہنے والا مسلمان مکلف یعنی عاقل بالغ شخص حج کا ارادہ کرے اور اپنے میقات سے بلااحرام آگے چلاجائے اس کے بعد وہ احرام باندھے یا نہ باندھے وہ گنہگار ہوگا اور اس پر آفاقی کی طرح اپنے میقات پر واپس آنا واجب ہے اور اگر وہ اپنے میقات پر واپس لوٹا تو اس پر دم واجب ہوگا۔ پس اگر حل یا حرم کے رہنے والے شخص نے حرم سے عمرہ کے لئے احرام باندھا اور اپنے میقات پر واپس نہ آیا تو بالاتفاق اس پر دم واجب ہے اور وہ گنہگار ہوگا پس اگر وہ عمرہ شروع کرنے سے پہلے اپنے میقات پر لوٹ آیا اور وہاں تلبیہ کہہ لیا تو ہمارے فقہا کے نزدیک ا س سے دم ساقط ہوجائے گا اور اگر عمرہ شروع کرنے یعنی حجرِاسود کے استلام (بوسہ دینے ) اور تلبیہ منقطع کرنے کے بعد میقات کی طرف لوٹا تو بالاتفاق اس سے دم ساقط نہیں ہوگااور اسی طرح حل کے رہنے والے نے حرم سے حج کااحرام باندھاتووہ گناہ گار ہوگا، اور اس پردم واجب ہوگا پس اگرحج کے افعال شروع کرنے سے پہلے میقات پر واپس آگیا( اور وہاں لبیک کہا) تو اس سے دم ساقط ہوجائے گا اور اگر افعال شروع کرنے کے بعد یعنی حل کارہنے والا طواف کا ایک چکر کرنے کے بعد یا حرم کا رہنے والا وقوفِ عرفہ کے بعد میقات پر لوٹا تو اس سے دم ساقط نہیں ہوگا۔ مکہ مکرمہ کے رہنے والے شخص نے حج کا ارادہ کیا اور متمتع آفاقی تمتع کے عمرہ سے فارغ ہواپھر دونوں حدودِ حرم سے نکلے اور انہوں نے حل سے حج کا احرام باندھا اور وقوفِ عرفہ کیا تو ان دونوں پر گناہ ہے اور دم واجب ہے اور اسی طرح دونوں پر میقات کی طرف نہ لوٹنے کا گناہ بھی ہے جبکہ وہ واپس لوٹنے پر قادر ہوں ۲؎