عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
افاقہ ہوجائے تو کیا ان پر اس وقت احرام باندھنا واجب ہوجائے گا؟ پس فقہا کا یہ قول کہ جو شخص جس جگہ پہنچ گیاوہ وہاں کے باشندوں کے حکم میں ہوگیا لازم کرتا ہے کہ اس پر احرام واجب ہوجائے اھ اور اسی طرح اگر نابالغ کے ولی نے نیت کی کہ وہ نابالغ کے لئے میقات سے احرام باندھے گا اور اس نے وہاں سے اُس کے لئے احرام نہیں باندھا پھر اس کے لئے احرام باندھا تو ان دونوں میں سے کسی پر بھی دم واجب نہیں ہوگا ۴؎ (۱۰) اور اگر غلام بغیر احرام کے میقات سے آگے چلاگیا یا ممنوعاتِ احرام میں سے کوئی اور امر اُس سے سرزد ہوا جس کی وجہ سے کوئی مالی کفارہ اس پر واجب ہوتا ہے، اور وہ بالغ ہے پھر وہ آزاد ہوگیا تو اس پر آزاد ہونے کے بعد دم واجب ہوگا اور اسی طرح اگر وہ آزاد نہیں ہوا تب بھی اس پر دم واجب ہوگا اور اس کو آزاد ہونے کے بعد ادا کرے گا، اور یہ ایک انوکھی جزئی اور عجیب حکم ہے کیونکہ اگر وہ تمام عمر آزد ہی نہ ہوسکے تو آزاد ہونے کے بعد ادائیگی کسی طرح متصور ہوسکتی ہے لیکن تکلف کے ساتھ اس کی توجیہ ہوسکتی ہے اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ بالفرض پھر وہ حدودِ میقات سے مجاوزت کے فوراً بعد آزاد ہوجائے اور اسی طرح اگروہ اس وقت آزاد نہ ہوسکے تو جس وقت بھی آزاد ہوجائے اس وقت دم ادا کرے ۵؎ اور کبیر میں ہے کہ اگر غلام نے اپنے آقا کے ساتھ میقات سے (بلااحرام) تجاوز کیا پھر اس کے آقا نے اس کو اجازت دیدی پس اس نے مکہ مکرمہ سے احرام باندھا اور لوٹ کر میقات پر نہیں آیا تواس پر دمِ مجاوزت واجب ہے جو آزاد ہونے کے بعد ادا کیا جائے گا،اور میقات سے آگے جانا خواہ عمداً ہو یا بھول کر اور خواہ اکرا ہ وزبردستی سے ہو یا بلااکراہ ہو اس سے دمِ مجاوزت کے لازم ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۱؎