عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرط نہیں ہے اس لئے شرط یہ ہے کہ میقات سے آگے بڑھتے وقت حدودِ حرم میں داخل ہونے کاقصد نہ ہو پس داخلِ میقات یعنی سرزمینِ حل میں کسی بھی جگہ کا قصد کرے یہ مقصد حاصل ہوجائے گا اور بحر کا یہ قول خلاف ظاہر ہے کہ حل کے کسی مخصوص مکان کا قصد پایا جانا ضروری ہے ۱؎ رحمتی نے افادہ کیا ہے کہ اگر آفاقی عین میقات پرجانے کا قصدکرے تب بھی یہی حکم ہے پس اگر مدینہ منورہ کا رہنے والا شخص کسی ضرورت کے لئے ذوالحلیفہ کی طرف نکلا تو وہ بھی میقات پر رہنے والوں کے حکم میں ہوگیا کیونکہ جو شخص جس مقام والوں میں پہنچ جائیگا وہ وہاں والوں کے حکم میں ہوجائے گا پس اس کو بھی (حج و عمرہ کے علاوہ کسی ضرورت کے لئے) مکہ مکرمہ میں بلااحرام داخل ہونا جائز ہے اور اس کے لئے تمتع وقران ممنوع ہے او ر اس سے طوافِ وداع ساقط ہے، یہ فقہا کی عبارتوں سے مفہوم ہوتا ہے پس غور کرلیجئے اھ۔ اس کو علامہ سندھیؒ نے نقل کیا ہے ۲؎ (اس مسئلہ کا کچھ ذکر اہلِ حل کے میقات کے بیان میں بھی گزرچکا ہے، مؤلف) (۹) اگر کوئی کافر میقات سے آگے چلاگیا پھر اسلام لے آیا، یانابالغ لڑکاآگے چلاگیا پھر وہ بالغ ہوگیا، یا مجنوں آگے چلاگیا پھر اس کو افاقہ ہوا اور اس نے مکلف ہونے کے بعد احرام باندھ لیا اگر چہ مکہ مکرمہ میں ایسا ہواہو تو اُس کا احرام حج فرض کے لئے کافی ہے اور میقات سے بلااحرام آگے جانے کی وجہ سے اس پر دم بھی واجب نہیں ہے کیونکہ اب و ہ اس جگہ کے رہنے والوں کے حکم میں ہوگیا جہاں سے و ہ اب احرام باندھ رہا ہے اور اس کا میقات سے بلااحرام گزرنا اس حالت میں ہوا جبکہ وہ اس کا مکلف نہیں تھا ۳؎ یہ اس لئے کہ وہ میقات سے مجاوزت کے وقت نہ حج کی فرضیت کا اہل تھا اور نہ احرام کے وجوب کا اہل، اور کبیر میں ہے کہ نابالغ جس وقت بالغ ہوجائے یا کافر مسلمان ہوجائے یا مجنوں کو