عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اقوال نقل کئے ہیں اور شرح اللباب کا قول نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ بحر کے جواب کے قریب ہے اس لئے کہ اس کا حاصل یہ ہے کہ اس سفر سے اس کا مقصود حل میں خرید وفروخت کرنا ہو اور مکہ مکرمہ میں اس کا داخل ہونا اس کے تابع یعنی ضمناً ہو ، لیکن اُن (فقہا) کا یہ قول’’ثم بدالہ دخول مکۃ یعنی پھر اس کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی ضرورت لاحق ہوئی‘‘اس کے خلاف ہے کیونکہ فقہا کے اس قو ل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کامکہ مکرمہ میں داخل ہونا بعد میں پیش آئے اور اس سفر سے یہ مقصود نہ ہو نہ اصالتا ً اور نہ تبعاً یعنی ضمناً بلکہ مقصود صرف حل میں داخل ہونا ہو جیسا کہ بحرالرائق کے جواب اور کافی و بدائع و لباب کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے اور یہ ان کے اس قول کے منافی ہے کہ ’’یہ آفاقی کے لئے بلااحرام مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا حیلہ ہے ‘‘ اس لئے کہ جب اس کا قصد صرف دخولِ حل کا ہوا تو اب اگر اس کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی ضرورت پیش آجائے تو اس کو حیلہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی کیونکہ یہ اب (اہل حل میں سے ہوجانے کی وجہ سے ) ان لوگوں میں سے جن کو حج وعمرہ کے علاوہ کسی اورضرورت کے لئے مکہ مکرمہ میںبلااحرام داخل ہونا جائز ہے لیکن اگروہ حج یا عمرہ کا ارادہ کرے تو اب اس کو بلااحرام مکہ مکرمہ میں داخل ہونا حلال نہیں ہے کیونکہ اب وہ اہلِ حلّ میں سے ہوگیا ہے پس جو میقات اہلِ حلّ کا ہے وہی اس کا بھی میقات ہے اور تمام زمینِ حلّ ہے جیسا کہ بارہا بیان ہوچکا ہے پس جو شخص حج کے ارادہ سے گھر سے نکلا اس کے لئے یہ حیلہ کس طرح درست ہوگیا، پس سمجھ لیجئے ۱؎ اور علامہ رافعی ؒ نے اپنی تقریر (التحریر المختار علی ردالمحتار ) میں