عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اقامت کی نیت نہ کرے اس کو مکہ مکرمہ میں احرام کے بغیر داخل ہونا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کے حق میں بُستان کو وطن کا حکم اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ وہ وہاں مدتِ اقامت تک ٹھہرنے کی نیت نہ کرے اور کم سے کم مدتِ اقامت پندرہ دن ہے ۳؎ پس اگر آفاقی حل کے کسی موضع مثلاً خلیص یا جدّہ جانے کا ارادہ کرے تو اس کو بلااحرام میقات سے گزرنا جائز ہے اور جب وہ وہاں پہنچ گیا تو اب وہ اس جگہ کے رہنے والوں کے حکم میں ہوگیا اب اس کو مکہ مکرمہ میں احرام کے بغیر داخل ہونا جائز ہے جبکہ وہ حج یا عمرہ کے ارادہ سے داخل نہ ہو اس لئے کہ جو شخص میقات کے اندرونی علاقہ یعنی حلّ کارہنے والا ہے اس کو احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہے جبکہ اس کا ارادہ حج یا عمرہ کا نہ ہو (یعنی جبکہ وہ حج یا عمرہ کے علاوہ کسی اور ارادہ سے جائے) اور یہ اس آفاقی شخص کے لئے حیلہ ہے جو مکہ یا زمین ِ حرم میں بلااحرام داخل ہوناچاہئے ۴؎ لیکن یہ حیلہ اس وقت تک صحیح نہیں ہوگا جب تک اس کا مقصدِ اول صرف حلّ کی اس جگہ نہ ہو یعنی اس کا سفر صرف اسی جگہ جانے کے لئے ہونا چاہئے یہ ارادہ نہ ہوکہ وہ وہاں سے مکہ مکرمہ بھی جائے گا ۵؎ اور چاہئے کہ یہ حیلہ اس شخص کے حق میں جائز نہ ہو جو کسی کی طرف سے حج بدل کرنے پر مامور ہوکیونکہ اس صورت میں اس کاسفر حج کے لئے نہیں ہوگا اور اس لئے بھی جائز نہیں ہونا چاہئے کہ وہ آفاق سے حج بدل کرنے پر مامور ہے اور جب وہ مکہ مکرمہ میں احرام کے بغیر داخل ہوگیا تو اس کا حج مکہ میں رہنے والے کی حیثیت سے ہوگا پس وہ آمر کے حکم کے مخالف ہوگا اور اگر وہ احرام باندھنے کے لئے میقات یا آفاق کی طرف جائے گا تو اب اس کا حج میقاتی نہیں ہو گا بلکہ (مکی ہوجانے کی وجہ سے ) اس کو حرم کی طرف لوٹنا اور وہاں سے احرام باندھنا واجب ہے اور یہ مسئلہ ایسے شخص کے حق