عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا یہ ارادہ نہ ہو بلکہ اس کا ارادہ بستان بنی عامر وغیر ہ میں کسی ضرورت کے لئے جانے کاہوتو اس پر کچھ واجب نہیں ہے ۷؎ پس اگر کوئی آفاقی شخص کسی ایسی جگہ پر جانے کے ارادہ سے جو حرم سے خارج یعنی حل میں ہے مثلاً بُستانِ بنی عامر یا جدہ (جیم کے ساتھ) یا حدّہ (حائے مہملہ کے ساتھ) جانے کے لئے اپنے میقات سے آگے بغیر احرام اس طرح پر چلاجائے کہ زمین حرم سے اس کا گزر نہ ہواورمیقات سے آگے جاتے وقت اس کا یہ ارادہ بھی نہ ہوکہ وہ حل میں اس مقصودہ جگہ پر پہنچنے کے بعد حرم میں داخل ہوگا پھر اس کے بعد اس کو کوئی ایسا امر پیش آیا جس کی وجہ سے اس کو مکہ مکرمہ یا حرم میں کسی اور جگہ پر پہنچنے کے بعد حرم میں داخل ہوگا پھر اس کے بعد اس کو کوئی ایسا امر پیش آیا جس کی وجہ سے اس کومکہ مکرمہ یا حرم میں کسی اور جگہ جانا پڑا اور وہ اس وقت حج یا عمرہ کا ارادہ بھی نہیں رکھتا تو اب اس کو مکہ مکرمہ یا حدودِ حرم میں بلااحرام داخل ہونا جائز ہے ۸؎ اور اس پر کچھ جزالازم نہیں ہوگی اوراگر وہ شخص یہاں سے حج یا عمرہ کا ارادہ کرے تو اس کا میقات تمام زمین حل ہے جیسا کہ بُستانی وغیرہ اہلِ حلّ کے لئے ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے پس اگر اس نے حرم سے احرام باندھا تو جب تک حلّ میں واپس آکر احرام نہ باندھے اس پر دم واجب ہوگا جیساکہ پہلے گزرچکا ہے لیکن اگر وہ کسی ضرورت کے لئے حرم میں داخل ہوگیا پھر وہاں سے حج یا عمرہ کا ارادہ کیا تو اب وہ حرم سے حج کااحرام باندھے اس لئے کہ اب وہ اہلِ مکہ کے حکم میں ہوگیا جیسا کہ گزرچکا ہے ۱؎ ۔ اور کسی ضرورت کے لئے حل میں آنے والے آفاقی کو اہلِ حل کے حکم میں ہونے کے لئے مدتِ اقامت کی نیت کرنا ظاہر المذہب کی بنا پر شرط نہیں ہے ۲؎ امام ابویوسفؒ سے روایت ہے کہ جب تک آفاقی شخص حل کی کسی جگہ بُستان وغیرہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی