عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دینا ہوگا، مؤلف)اور اگر کئی مرتبہ احرام کے بغیر داخل ِ حرم ہوا تو دفعات کے تعین کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے بلکہ اگر کئی دفعہ میقات پر واپس لوٹ آیا اور ہر دفعہ کسی نسک (حج یا عمرہ) کی نیت کی حتیٰ کہ جتنی مرتبہ بغیر احرام کے حرم میں داخل ہوا اتنی مرتبہ واپس ہو ااور حج یا عمرہ کا احرام باندھا تو جو کچھ اس کے ذمہ واجب ہوا وہ اس کے ذمہ سے ادا ہوگیا ۳؎ (۶) اگر کوئی شخص بغیر احرام میقات سے گزرکر مکہ مکرمہ میں مقیم ہوگیا یہاں تک کہ وہ سال گزرگیا پھر اس نے اس چیز کی ادائیگی کی نیت سے احرام باندھا جو اس پر بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی وجہ سے واجب ہوئی تھی تو اب اس کو اہلِ مکہ کا میقات یعنی حج کے احرام کے لئے حرم اور عمرہ کے احرام کے لئے حل کافی ہے اس لئے کہ جب وہ مکہ مکرمہ میں مقیم ہوگیا تو اہلِ مکہ کے حکم میں ہوگیا پس اس کو اُن کے میقات سے احرام باندھنا کافی ہے ۴؎ اور اس تعلیل کامقتضٰی یہ ہے کہ اس مسئلہ میںسال گذرنے کی قید لگانے کی ضرورتن نہیں ہے ۵؎ اور اس مسئلہ میں میقات کی طرف واپس جانے کی قید دم مجاوزت ساقط ہونے کے لئے لگائی جاتی ہے نہ کہ احرام کے جائز و کافی ہونے کے لئے اس لئے کہ آفاقی کے مکہ مکرمہ میں بلااحرام داخل ہونے سے اس پر دو چیزیں واجب ہوتی ہیں ایک دم(قربانی) دوسرے نسک یعنی حج یاعمرہ ۶؎ (اور دمِ ساقط ہونے کے لئے میقات پر واپس آنا شرط ہے لیکن نسک یعنی حج یا عمرہ کے لئے اہلِ مکہ کامیقات اس کے لئے کافی ہے،مؤلف) (۷)مندرجہ بالاعبارتوں میں جو بلااحرام میقات سے گزرنے کے احکام بیان ہوئے ہیں یہ سب اس وقت ہے جبکہ ان پانچوں میقاتوں میں سے کسی میقات کو بغیر احرام کے عبور کرے اور اس کاارادہ حج یا عمرہ کا ہو یا مکہ یا حدودِ حرم میں داخل ہونے کا ہو لیکن اگر اس