عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) اگر کوئی آفاقی شخص مکہ یا حدودِ حرم میں داخل ہونے کاارادہ رکھتے ہوئے بلا احرام میقات سے آگے چلاگیا تو اس پر ایک حج یا عمرہ واجب ہوجائے گا کیونکہ مکہ مکرمہ یا حدودِ حرم میں داخل ہونے کاارادہ رکھتے ہوئے جبکہ بلااحرام میقات سے آگے جانا حرام ہے تو میقات سے آگے جانا دلالۃً اپنے اوپر احرام کو لازم کرلینا ہے گویا کہ اس نے یوں کہاہے کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے میرے اوپر احرام باندھنا واجب ہے اور جب کوئی یہ کہے گا تو اس پر حج یا عمرہ کرنا لازم ہوجائے گا پس اسی طرح اگر کوئی ایسا فعل کیا جو اپنے اوپر لازم کرنے پر دلالت کرتا ہے تب بھی یہی حکم ہے ۲؎ پس اگر کوئی آفاقی شخص مکہ یا سرزمین حرم میں بلااحرام داخل ہوگیا تو اس پر ایک حج یا عمرہ کرناواجب ہوجائے گا اور اسی طرح اس پر حدودِ میقات سے اندر کی طرف احرام کے بغیر گزرجانے کی جنایت کا دم بھی واجب ہوگا یا اس کو میقات پر واپس آکر احرام باندھنا واجب ہوگا (جس کی تفصیل اوپر گزرچکی ہے، مؤلف) پس اگر اس نے اسی سال یا اس سال کے بعد مکہ مکرمہ یا اس سے باہر لیکن میقات کے اندر کسی جگہ سے احرام باندھ لیا تو وہ احرام کافی ہے اور اس پر دمِ مجاوزت واجب ہوگا اور اگر اس نے احرام باندھنے کے بعد کسی میقات پر واپس آکر لبیک کہہ لیا تو اس سے دمِ مجاوزت بھی ساقط ہوجائے گا ۳؎ پس اگرو ہ اسی سال کسی میقات پر لوٹ آیا اور حجِ فرض قضا یا ادا یا حجِ نذر (یا حج حیات نفل) یا عمرہ نذر یا عمرہ قضا یا عمرہ سنت یا عمرہ مستحب کا احرام میقات سے گزرجانے کا جو دم (قربانی) اس پر واجب ہوا تھا وہ میقات پراحرام باندھ کر تلبیہ کہنے سے اس کے ذمہ سے اُترجائے گا (نسک (عمرہ یا حج) اور دم مجاوزت دونوں اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائیں گے،مؤلف) اگرچہ احرام میں اس نے خاص اس چیز کی نیت نہ کی ہو جواُس پر لازم ہوئی تھی کیونکہ مقصود اس مبارک مقام کی تعظیم حاصل کرناہے جو