عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تلبیہ کہنا موقوف کردیتا ہے اور مجرد استلام سے ہی وہ عمرہ کے افعال شروع کرنے والا ہوجاتا ہے بخلاف حج کرنے والے کے کہ اس کے لئے طواف ِ قدوم کا پورا چکر کرکے لوٹنا دم ساقط نہ ہونے کے لئے شرط ہے کیونکہ وہ طواف کا پورا چکر کرنے کے بعد افعالِ حج شروع کرنے والا بنتا ہے اور تو فیق و تطبیق بین القولین حسن ہے اھ ۳؎ پس اگر میقات سے بلا احرام آگے جانے کے بعد حج کا احرام باندھا اور طوافِ قدوم کا ایک چکر پورا کرنے کے بعد میقات کی طرف لوٹا یا طوافِ قدوم کئے بغیر وقوفِ عرفہ شروع کرنے کے بعد میقات کی طرف لوٹایا عمرہ کا حرام باندھا اور عمرہ کا طواف شروع کرنے اور شروع طواف کا استلام کرنے کے بعد میقات کی طرف لوٹا توا س سے بالاتفاق دم ِ مجاوزت ساقط نہیں ہوگا۴؎ کیونکہ جب احرام کا اتصال افعال حج یا افعالِ عمرہ کے ساتھ ہوگیا تواس پر دم کا واجب ہونامؤکد ہوگیا پس اب وہ دم واپس لوٹنے سے ساقط نہیں ہوگا ۵؎ اور اگر وہ شخص جو بلا احرام میقات سے آگے گیا ہے میقات پر واپس نہ آیا لیکن اس اُس نے عمرہ کے احرام کی صورت میں طوافِ عمرہ سے پہلے جماع کرکے عمرہ کا احرام فاسد کردیا اور حج کے احرام کی صورت میں وقوف عرفہ سے پہلے جماع کرکے حج کا احرام فاسد کردیا تو دونوں صورتوں میں اس سے دمِ مجاوزت ساقط ہوجائے گا کیونکہ اس پر اس عمرہ یا حج کی قضا واجب ہے اور اس دم کا تدارک عمرہ یا حج کی قضا کے ساتھ ہوجائے گا اور اسی طرح اگر اس کا حج فوت ہوگیا تو وہ عمرہ کرکے اس احرام سے باہر ہوجائے گااور اس پر اس حج کی قضا واجب ہوگی اور ہمارے تینوں ائمہ(امام ابو حنیفہ ؒ وصاحبین رحمہم اﷲ تعالیٰ) کے نزدیک دمِ مجاوزت اس سے ساقط ہوجائے گا اور امام زفر ؒ کے نزدیک یہ دم ساقط نہیں ہوگا ۱؎