عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حنیفہؒ کا قول ہے اور امام ابو یوسف و امام محمد ؒ کا قول یہ ہے کہ احرام کے ساتھ میقات پر واپس آنے س دم ساقط ہوجائے گا خواہ تلبیہ پڑھے یا نہ پڑھے اور امام زفرؒ نے کہا کہ دم ساقط نہیں ہوگا خواہ تلبیہ پڑھے یا نہ پڑھے ۶؎ اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ یہ فرض کرلیا گیا ہے کہ اس نے حدودِ حل میں داخل ہونے کے بعد احرام باندھ لیا ہے اور اگر احرام نہیں باندھا اور احرام کے بغیر میقات پر واپس آیا ہے تو اب اس کے لئے ضروری ہے کہ نیت کرے اور تلبیہ پڑھے تاکہ اب وہ احرام میں داخل ہوجائے ۱؎ اور اگر بلا احرام میقات سے آگے گزرجانے کے بعداحرام باندھ لیا اور حج یا عمرہ کے افعال شروع کرنے کے بعد میقات کی طرف واپس لوٹا مثلاً حجر اسود کا استلام کرنے کے بعد یا طوافِ قدوم کئے بغیر عرفات کا وقوف کرنے کے بعد لوٹا تو اس سے دم ساقط نہیں ہوگا ۲؎ اور استلام سے مراد پہلے دو چکروں کے درمیان کااستلام ہے یعنی پہلے چکر کے ختم پر دوسرا چکر شروع کرتے وقت کا استلام ہے نہ کہ شروع طواف کااستلام اور بدائع کے قول سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے چنانچہ اس میں ہے کہ ایک یادو چکر کرنے کے بعد لوٹا اھ، اور بحرالرائق وغیر ہ کی عبارت کا ظاہر بھی اسی پر دلالت کرتا ہے کہ دم لازم ہونے اورسقوطِ دم ممکن نہ ہونے کے لئے پورے چکر کے بعد لوٹنا شرط ہے جیسا کہ بحرالرائق میں کہا ہے کہ اگر وہ طواف کا ایک چکر ادا کرنے کے بعد میقات کی طرف لوٹا تو اس سے دم ساقط نہیں ہوگا اھ، اور صاحبِ ہدایہ وغیرہ نے ابتدائے طواف کے بعد لوٹنے سے دم ساقط نہ ہونے کو بیان کیا ہے اورایک چکر پورا ہونے کی قید نہیں لگائی۔ شیخ محمد طاہر سنبل ؒ نے ان دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ابتدائے طواف کے استلام کے بعد لوٹنے سے دم ساقط نہ ہونے کو عمرہ کے طواف پر محمول کیاجائے کیونکہ عمرہ کرنے والا حجرِ اسود کا پہلا استلام کرتے ہی