عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورتوں میں ترک واجب ہوگا،مؤلف) اور اگر اس کو کوئی عذر ہو مثلاً راستہ میں جان و مال کا خوف یا ساتھیوں سے بچھڑ جانا یا وقت کی تنگی یاسخت بیماری وغیرہ کا عذر ہو، پس اُس نے اسی جگہ سے احرام باندھ لیا اور میقات کی طرف واپس نہ آیا تو اس صورت میں وہ واپس نہ لوٹنے کی وجہ سے گنہگار نہیں ہوگا لیکن بلااحرام میقات سے گزرجانے کا گناہ اس پر رہے گا اور دمِ مجاوزت واجب ہوگا ۶؎ (پس اس گناہ سے توبہ واستغفار کرنا چاہئے ،مؤلف) اور اگر احرام کے ساتھ کسی میقات پر لوٹنے میں حج فوت ہوجانے کا خوف ہوتو اس پر نہ لوٹنا واجب ہے اور وہ اپنے اسی احرام میں حج کی ادائیگی کے لئے چلاجائے کیونکہ حج فرض ہے اور میقات سے احرام باندھنا واجب ہے اور واجب کا ترک کرنا فرض کے ترک کرنے سے اہون و آسان تر ہے اور اسی طرح عمرہ کی صورت میں اگر واپس لوٹنے میں اپنی جان و مال کا خوف ہوتو واپس لوٹنا واجب نہیں ہے ۷؎ (۳)اگر میقات سے بغیر احرام آگے بڑھ جانے والا شخص احرام باندھنے سے پہلے کسی میقات پر واپس آکر احرام باندھ لے اور پھر احرام کی حالت میں میقات سے آگے جائے تو بالاجماع اس پر دم واجب نہیں ہے (یعنی دمِ مجاوزت ساقط ہوجائے گا) کیونکہ جب وہ احرام باندھنے سے پہلے میقات کی طرف لوٹ آیا اور میقات پر احرام باندھ لیاتو اس کا بغیر احرام آگے جانا کالعدم ہوگیا اور اب میقات سے اس کے احرام کی ابتدا ہوگئی۔ اور اگر میقات سے بلا احرام گزرجانے کے بعداحرام باندھ لیا پھر حج یا عمرہ کے افعال شروع کرنے سے پہلے یعنی طوافِ عمرہ یا طوافِ قدوم یا وقوفِ عرفہ شروع کرنے سے پہلے میقات کی طرف واپس آکر تلبیہ (لبیک الخ) پڑھ لیا تو اس سے دم ساقط ہوجائے گا اوراگر احرام باندھ کر میقات پر واپس آیا اور میقات پر واپس آکر اس نے تلبیہ نہیں پڑھا تو دم ساقط نہیں ہوگا، یہ امام ابو