عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے روایت ہے کہ اگر وہ میقات جس کی طرف لوٹ رہا ہے اس کے میقات کے محاذی (برابر فاصلے پر) ہے جس سے وہ آگے گیا تھا یا اس سے زیادہ فاصلہ پر ہے تب تو دمِ مجاوزت ساقط ہونے میں اس میقات کی مانند ہے جس سے وہ آگے گیا تھا اور اگر اس سے کم فاصلہ پر ہے یعنی اس کی نسبت مکہ مکرمہ سے قریب والے میقات کی طرف رجوع کرے گا تو دم ِ مجاوزت ساقط نہیں ہوگا اور صحیح ظاہر الروایت کا حکم ہے ا س لئے کہ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ ان میقاتوںمیں سے ہر میقات وہاں کے لوگوں کے لئے بھی میقات ہے اور دوسرے لو گ جو اس میقات سے گزریں اُن کے لئے بھی وہی میقات ہے کیونکہ نص میں محاذات کے اعتبار کے بغیر مطلقاً یہی حکم ہے ۳؎ پس جس میقات سے وہ احرام کے بغیر آگے گیا تھا اسی میقات پر واپس آکر احرام باندھنا افضل ہے جبکہ وہ اس سے ابعد ہوتا کہ خلاف سے بچ جائے اور اس لئے بھی کہ اس میں زیادہ مشقت ہے اور اجر و ثواب بقدرِ مشقت ہوتا ہے ظاہر الروایت کی بِنا پر اسی میقات پر لوٹنا جس سے آگے گیا تھا دمِ مجاوزت ساقط ہونے کے لئے شرط نہیں ہے بلکہ دم ساقط ہونے کے لئے اسی میقات کی طرف لوٹنا یا کسی دوسرے میقات کی طرف لوٹنا برابر ہے بخلاف امام ابو یوسف رحمہ اﷲ کی ایک روایت کے، اور اگر مطلقاً کسی میقات کی طرف بھی نہ لوٹا تو اس پر میقات سے بلا احرام گزرجانے کی وجہ سے دم واجب ہوگا ۴؎ (۲) میقات کی طرف لوٹ کر احرام باندھنے کا حکم اس وقت ہے جبکہ اس کو کوئی عذر نہ ہو پس اگر اس کو کوئی عذر نہیں ہے اور وہ میقات کی طرف نہ لوٹا تو واپس لوٹنا جو اس پر واجب تھا اس کے ترک کرنے کی وجہ سے اس پر دوسرا گناہ ہوگا(یعنی پہلا گناہ احرام کے بغیر میقات سے آگے جانے کا اور دوسرا گناہ واپس آنا ترک کرنے کا ہوگا کیونکہ دونوں