عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں داخل نہ ہوں ان پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا ۲؎ یعنی حج وعمرہ کے لئے ان کا میقات حل ہے جو کہ مواقیت اور حرم کے درمیان کی زمین ہے پس اگر انہوں نے حدودِ حرم تک احرام کو مؤخر کیا(یعنی حدِ حرم کے متصل پہنچ کر زمینِ حل سے احرام باندھ لیا پھر حدودِ حرم میں داخل ہوئے) تو جائز ہے ۳؎ لیکن ان کو اپنے گھر سے احرام باندھ کر نکلنا افضل ہے اور اگر ان کا ارادہ حج یا عمرہ کا نہ ہو تو ان کا مکہ مکرمہ میں احرام کے بغیر داخل ہونا جائز ہے اور جب اُن کا ارادہ حج یا عمرہ کا ہو تو اب حدودِ حرم میں احرام کے ساتھ داخل ہونا واجب ہے ۴؎ (۲) اور داخلِ مواقیت سے مراد وہ لوگ ہیں جو زمینِ حل میں رہتے ہیں ۵؎ خواہ وہ وہاں کے اصلی باشندے ہوں یا کسی ضرورت کے لئے وہاں آئے ہوں جیسا کہ مدینہ منورہ کا رہنے والا شخص کسی ضرورت کے لئے ذوالحلیفہ میں آجائے ۶؎ نیز داخلِ میقات سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات سے باہر نہیں ہیں پس یہ حکم عین میقات پر رہنے والوں اور میقات سے اندر حرم کی طرف رہنے والوں سب کو شامل ہے کیونکہ منصوص روایت میں ان دونوں کے بارے میں کوئی فرق نہیں ہے جیساکہ فتح القدیر اور بحرالرائق وغیرہ میں اس کی تصریح کی گئی ہے اور داخلِ میقات سے مراد یہ بھی ہونی چاہئے کہ وہ تمام مواقیت کے لحاظ سے داخلِ میقات ہوں تاکہ جو لوگ دو میقاتوں کے درمیان رہتے ہیں مثلاً جو لوگ ذوالحلیفہ اور جحفہ کے درمیانی علاقہ میں رہتے ہیں وہ اس حکم میں داخل نہ ہوں کیونکہ وہ جحفہ کے لحاظ سے خارجِ میقات ہیں پس ان کو حرم میں داخل ہونے کے لئے جحفہ سے احرام باندھنا لازمی ہونا چاہئے اور ان کواحرام باندھے بغیر حدودِ حرم میں دخل نہیں ہونا چاہئے (خواہ وہ کسی بھی ارادے سے حرم میں داخل ہوں) غور فرمالیجئے ۱؎ اور اسی کی مثل بحرِ عمیق میں ہے