عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب قدس سرہ‘ نے بھی عوام کے لئے یہی فرمایا ہے کہ علما کے اختلاف کی صورت میں احتیاط کا پہلو اختیار کرنا بہتر ہے اور احتیاط اسی میں ہے کہ بحری جہاز میں مہاذاتِ یلملم ہی سے احرام باندھ لیں یا ساحلِ جدہ پر اُترنے سے پہلے احرام باندھ لیں جیساکہ اوپر بیان ہوچکا ہے اس لئے عوام الناس کو اسی پر عمل کرنا چاہئے واﷲ اعلم بالصواب (مؤلف) مذکورہ بالا تحقیق سمندری راستہ سے سفر کرنے والے پاک و ہند اور بلادِ شرقیہ کے حجاجِ کرام کے متعلق بیان ہوتی ہے لیکن ان ملکوں کیجو لوگہوائی جہاز سے مکہ معظمہ جانے کے لئے جدہ کا سفر کرتے ہیں ہمارے علمائے کرام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ ان کو جدہ پہنچ کر احرام باندھنا کسی طرح جائز نہیں ہے کیونکہ ہوائی جہاز کا راستہ ایسا ہے جس میں جدہ پہنچنے سے پہلے ہوائی جہاز کئی میقاتوں کی محاذات سے گزر کر جدہ پہنچتا ہے چنانچہ اہلِ عراق کی میقات ذاتِ عرق کی محاذات بھی راستہ میں آتی ہے اور اہلِ نجد کے میقات قرن المنازل کے تو تقریباً اوپر سے گزرتا ہے اور ہوائی جہاز کے مسافروں کوپتہ چلنے کی کوئی صورت نہیں ہے کہ جہاز کسی وقت حدودِ میقات کے اندر داخل ہوگا(اور ہوائی جہاز اتنی تیز رفتاری سے پرواز کرتاہے کہ اگر حدودِ میقات میں داخل ہونے کا علم بھی ہوجائے تو اس سے پہلے پہلے احرام باندھ کر فارغ ہونا مشکل ہے اور پھر ہوائی جہاز میں احرام باندھنے سے پہلے کے امورِ سنن ومستحبات کی ادائیگی بھی مشکل ہے، مؤلف) اس لئے ہوائی جہاز سے سفر کرکے حج و عمرہ کرنے والے حضرات کو چاہئے کہ اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوں یا ائیر پورٹ پر یا پھر ہوائی جہاز میں سوار ہوکر اس کی پرواز سے قبل یا قدرے بعد فوراً