عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائے گا کیونکہ فقہائے کرام نے محاذات کا علم یا ظنِ غالب نہ ہوسکنے کی صورت میں مکہ مکرمہ سے اقرب میقات کی مقدار کے فاصلہ یعنی مرحلتین پر احرام باندھنا واجب قراردیا ہے لیکن آج کل یہ کہنا کسی طرح صحیح نہیں ہے کہ محاذات کا علم صحیح طریقہ سے ممکن نہیں ہے ،آج کل آلات و نقشہ جات اور جہاز رانوں کی معلومات کے پیش نظر یہ محض خیال خام ہے اور آجکل پاکستان سے جو بحری جہاز جدہ جاتے ہیں اُن کے کپتان مسلمان ہوتے ہیں اس لئے حاجیوں کو میقات کی اطلاع دینے والے کے کافر ہونے کے سوال بھی ختم ہوجاتا ہے ۔ ان مذکورہ بالااصولوں کا مقتضیٰ یہ ہے کہ پاک وہند ودیگر بلادِ شرقیہ کے جو حجاج بحری راستے سے جدہ پہنچتے ہیں چونکہ ان کو مکہ مکرمہ جانے کے لئے یلملم وجحفہ دو میقاتوں کے درمیانی حصے میں سے کسی جگہ سے گزرنا ہوتا ہے اسلئے ان کو ان دونوں میقاتو ں میں سے ابعد میقات یعنی جحفہ کی محاذات سے احرام باندھنا افضل ہے اور اقرب میقات یعنی یلملم کی محاذات تک احرام مؤخر کرنا بھی جائز ہے۔ جحفہ کی محاذات جدہ سے بہت کافی پہلے آجاتی ہے اور یلملم کی محاذات بھی جدہ سے پہلے ہی آجاتی ہے لہٰذا جدہ پہنچنے سے پہلے ہی بحری جہاز محاذات ِ میقات سے تجاوز کرکے حدودِ حِلّ میں داخل ہوجاتا ہے جیسا کہ اہلِ فن پر یہ بات مخفی نہیں ہے اور جہازوں کے کپتان اس مقام کے آنے سے کچھ پہلے اعلان کردیتے اور احرام باندھنے کے لئے آگاہ کردیتے ہیں اس لئے پاک وہند وبلادِشرقیہ کے حجاجِ کرام کو مکہ مکرمہ جانے کے لئے سمندر میںیلملم کی محاذات سے احرام باندھ لینا لازمی ہے اگر اس سے تاخیر کریں گے تو محاذاتِ میقات سے بلا احرام گزرنے کی وجہ سے گنہگار ہوں گے جس کی وجہ سے اُن پر دم بھی واجب ہوگا اور توبہ بھی لازم ہوگی۔‘‘