عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میقات مکہ مکرمہ سے زیادہ دور ہے اس کی محاذات سے احرام باندھنا اولیٰ ہے ۸؎ یعنی جو شخص سمندر یا خشکی کے راستہ میں پانچوں مواقیت میں سے کسی میقات سے نہ گزرے اوراس کومحاذاتِ میقات کا بتانے والا بھی نہ ملے تو تحری کرے اور اس کے گمانِ غالب میں جو جگہ ان مواقیت میں سے آخری میقات کے محاذی معلوم ہواحرام باندھ لے خواہ وہ قریبی میقات کے محاذ میں ہو یا دور والے میقات کی ہو جیسا کہ ردالمحتار میں نہر الفائق سے منقول ہے لیکن ابعد میقات کے محاذات سے احرام باندھنا افضل ہے ۱؎ اور اگر محاذات کا علم نہ ہوسکے (یعنی نہ تو خود جانتا ہے اور نہ کوئی جاننے والا ملا اور نہ ہی تحری و اٹکل سے گمان حاصل ہوا، مؤلف) تو ایسی صورت میں جب مکہ مکرمہ سے عرفی دو منزل کا فاصلہ رہ جائے اس وقت احرام باندھنا واجب ہے جیساکہ سمندر کی طرف سے آنے والے کے لئے جدّہ ۲؎ کیونکہ جدہ مکہ مکرمہ سے عرفی دو منزل اور شرعی تین منزل کے فاصلہ پر ہے اور ایسی صورت میں جدہ سے احرام باندھنے کی وجہ یہ ہے کہ مکہ مکرمہ سے سب سے زیادہ قریبی میقات عرفی دو منزل کے فاصلہ پر ہے اور پس کم سے کم فاصلہ کے لئے عرفی دو منزل کا اندازہ مقرر ہو اواﷲ اعلم ۳؎ ورنہ احتیاط اس میں ہے کہ اس سے زیادہ فاصلہ سے احرام باندھے ۴؎ تحری اور غوروفکر اس وقت کرنا چاہئے جبکہ وہاں کوئی میقات کا واقف موجود نہ ہو اور اگر واقف وہاں موجود ہوتو اس سے دریافت کرنا واجب ہے اور اس وقت تحری جائز نہیں ہے ،اس لئے کہ جاننے والے سے دریافت کرنا تحری پر مقدم ہے جیسا کہ ہدایہ میں ہے لیکن اگر دونوں یکساں ناواقف ہیں اور دونوں کی رائے میں اختلاف ہے تو ہر شخص کو اپنی اپنی رائے کے موافق جس جگہ کے متعلق محاذات کا ظن غالب ہو وہ وہیں سے احرام باندھ لے اور دوسرے کے قول کا اعتبار نہ کرے ۵؎ یہ مسئلہ صریحاً ہماری فقہ