عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسجدِ شجرہ ذوالحلیفہ سے ہی احرام باندھنے کو افضل کہا ہے اور ان کی دلیل یہ ہے کہ اگر کسی میقات میں کوئی ماثورہ مسجد ہو تو اس مسجد ہی سے احرام باندھنا افضل ہے نہ کہ آفاق کی طرف سے اس لئے انہوں نے مسجدِ شجرہ ہی سے احرام باندھنے کو افضل کہا ہے کیونکہ یہ وہ مصلّیٰ ہے جہاں سے رسول اﷲ ﷺ نے احرام باندھا تھا واﷲ اعلم بالصواب ۴؎ (۸) عین ان مواقیتِ خمسہ سے ہی احرام باندھنا شرط (یعنی واجب ) نہیں ہے بلکہ عین میقات پر یا اس کے محاذی و مقابل کی جگہ پر احرام باندھنا واجب ہے اسی لئے میقات سے پہلے احرام باندھ لینا بھی جائز ہے ۵؎ اگر کسی کے راستہ میں ان میقاتوں میں سے کوئی میقات بھی نہ آئے تو وہ تحری کرے اور جب ان میں سے کسی میقات کے محاذ میں پہنچے تو وہاں سے احرام باندھے ۶؎ پس اگر کوئی شخص خشکی یا سمندر میں سفر کرکے ایسے راستہ سے مکہ مکرمہ جارہا ہے کہ ان پانچوں میقاتوں میں سے کوئی میقات اس کے راستہ میں نہیں آتا تو اس کو کوشش اور تحری کرکے ان پانچوں میقاتوںمیں سے کسی میقات کے محاذی (مقابل ) جگہ معلوم کرنی چاہئے اور وہاں سے احرام باندھنا چاہئے لیکن ابعد میقات سے باندھنا افضل ہے ۷؎ یعنی جو شخص ایسے راستہ سے مکہ مکرمہ جارہا ہو جو عام مستعمل راستہ نہیں ہے تو جب وہ ان میقاتوں میں سے کسی میقات کے محاذی و مقابل ہوجائے احرام باندھے اور جو شخص سمندر میں حج کا سفر کرے جب وہ خشکی کے کسی میقات کے محاذی پہنچ جائے وہ اس کے احرام باندھنے کی جگہ ہے اسکو وہاں سے احرام باندھے بغیر آگے نہیں بڑھنا چاہئے اور اگر سمندر یا خشکی کا راستہ ایسا ہوکہ دو میقاتوں کے درمیان میں سے گزرتا ہوتو وہ قیاس دوڑائے(تحری کرے) اور جب اپنے گمانِ غالب کے مطابق وہ دونوں میقاتوں میں سے کسی ایک میقات کے محاذ میں پہنچے تواحرام باندھ لے لیکن ان دونوں میں سے جو