عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نزدیک مکہ یا حرم مکہ میں داخل ہونے کے لئے احرام باندھنا مطلقاً واجب ہے خواہ اس کا داخل ہونا حج یا عمرہ کے لئے ہو یا کسی اور غرض کے لئے ، اور میقات سے احرام باندھنے میں تاخیر کرنے یعنی احرام باندھے بغیر وہاں سے آگے بڑھ جانے سے اس پر دم(قربانی) لازم ہوگا اور امام شافعی ؒ کے نزدیک صرف حج یا عمرہ کے لئے داخلِ مکہ ہونے والے پر میقات سے احرام باندھنا واجب ہے ، ان دونوں کے علاوہ کسی اور غرض سے داخل ہونے والے پر میقات سے احرام باندھنا واجب نہیں ہے۔ مواقیت کا دوسرا حکم یہ ہے کہ اگر کسی آفاقی شخص نے میقات میں داخل ہوتے وقت یا اس کے بعد کسی اور جگہ بھی احرام نہیں باندھا یہاں تک کہ وہ احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہوگیا تو اس پر ایک عمرہ یا حج کرنا واجب ہوجائے گا تاکہ اس مقدس مقام کی حرمت کاحق ادا ہوجائے ۱؎ (اور اس مسئلہ کی تفصیل بغیر میقات سے آگے گزرجانے کے بیان میں مذکور ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں۔مؤلف) (۷) میقات پر احرام باندھنے والے کے لئے افضل یہ ہے کہ ابتدائی حصہ میقات سے یعنی میقات کی اس طرف سے احرام باندھے جو کہ آفاقی کی طرف ہے تاکہ اہرام کی حالت میں سارے میقات پر سے گزر ہوجائے اور اگر میقات کی آخر ی حد پر جو کہ مکہ مکرمہ کے طرف ہے احرام باندھا تب بھی باتفاقِ ائمہ اربعہ جائز ہے ۲؎ لیکن اس سے آگے حل کی حد میںاحرام کے بغیر نہ بڑھے، مگر ذوالحلیفہ میںمدینہ طیبہ کی جانب والے حصہ میقات سے احرام باندھنا افضل نہیں ہے بلکہ افضل یہ ہے کہ مسجدِ شجرہ سے احرام باندھے جو کہ ذوالحلیفہ میں اس کے ابتدائی حصہ کے بعد ہے کیونکہ رسول اﷲ ﷺ نے اسی جگہ پر احرام باندھا تھا ۳؎ (یہاں پہلے ایک درخت تھا اب ایک مسجد بنی ہوئی ہے جس کا نام مسجدِ شجرہ ہے) بعض علماء نے مسجد نبوی ﷺ سے احرام باندھنے کو افضل کہا ہے اور بعض نے