عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے اُن لوگوں کے لئے بھی وہی میقات ہے جو مکہ مکرمہ کو جاتے ہوئے اس میقات سے ہوکر گزریں خواہ انکا ارادہ حج یاعمرہ کانہ بھی ہو ۱۰؎ (۵)میقاتوں کے مقرر کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اُن سے آگے احرام باندھنے میں تاخیر کرنا یعنی بغیر احرام باندھے ان سے آگے بڑھنا منع ہے اور تقدیم بالاتفاق جائز ہے پس اگر کوئی شخص ان مواقیت سے پہلے احرام باندھ لے تو جائز ہے بلکہ اگر حج کے مہینوں میں احرام باندھے اور محظوراتِ احرام کے صادر ہونے کا خواف نہ ہوتو ہمارے نزدیک یہی افضل ہے ورنہ میقات تک تاخیر کرنا افضل ہے ۱۱؎ اور اگر محظو رات احرام میں پڑنے سے محفوظ ہوتو اکمل طریقہ یہ ہے کہ اپنے گھر سے احرام باندھے یا میقات سے بہت ہی پہلے احرام باندھ لے اور اگر محظورات صادر ہونے کا خواف ہوتو میقات سے پہلے احرام باندھنا مکروہ ہے خواہ حج کے مہینوں میں ہی ہو بلکہ ایسی صورت میں افضل یہ ہے کہ اپنے میقات تک احرام کو مؤخر کرے بلکہ آخری میقات تک مؤخر کرنا افضل ہے ۱۲؎ (۶) مواقیت کا ایک حکم یہ ہے کہ ان مواقیت سے باہر رہنے والوں کو حج یا عمرہ کے لئے ان میں سے کسی میقات پر احرام باندھنا بالاجماع واجب ہے اور ان مواقیت سے پہلے احرام باندھ لینا بلاخلاف جائز ہے اور جو شخص حج یا عمرہ کے لئے مکہ شریف جائے اس کو احرام باندھنے میں ان مواقیت سے تاخیر کرنا یعنی احرام باندھے بغیر ان سے آگے جانا بھی بلا خلاف حرام ہے لیکن جوشخص حج یا عمرہ کے علاوہ کسی اور غرض کے علاوہ کسی اور غرض کے لئے مثلاً تجارت یا سیر وتفریح یا اپنے گھرمیں داخل ہونے کے قصد سے کسی میقات کے باہر سے مکہ شریف یا حدودِ حرم میں داخل ہوتے وقت اس کا حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہوتو اس کے لئے احرام باندھنا واجب ہونے کے بارے میں ائمہ کا اختلاف ہے احناف کے