عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵)حج یاعمرہ کے احرام سے باہر آنے کے لئے صرف چوتھائی سرمنڈانا یا قصر کرانا (کترانا) کیونکہ مطلق طور پر ہر حالت میں پورے سر کے بال منڈانے یا قصر کرانے (کتروانے ) کا حکم ہے کم وبیش حصہ سر کو منڈانا یا قصر کرانا ہر حال میں ممنوع و مکروہ ہے اس کو عربی میں قزع کہتے ہیں جس کی حدیثوں میںمطلقاً ممانعت آئی ہے حتیٰ کہ چھوٹے بچوں کے سر کے بال اس طرح کٹانے سے اس کا ولی سرپرست گنہگار ہوگا ۱۳؎ پس تمام سر کے بال منڈانا یا کترانا ہمیشہ سنت ہے خواہ احرام میں ہو یا نہ ہو اور کچھ حصہ سر کے بال منڈانا یا کترانا بالعموم خلافِ سنت ہے خواہ احرام میں ہو یا نہ ہو اور احرام کے باہر آنے کے لئے کچھ حصہ سرکا منڈانا یا کترانا بالخصوص خلافِ مندوب بھی ہے ۱؎ بلکہ امام ابن الہمام ؒ کے نزدیک مختار یہ ہے کہ تمام سر کا حلق کرائے بغیر احرام سے باہر نہیں ہوگا جیسا کہ امام مالک ؒ کا بھی یہی مذہب ہے اور اس مسئلہ میں دلائل کاظاہر بھی یہی ہے ۲؎ (۶) عرفہ کی رات (یعنی نویں ذی الحجہ کی رات ) اور کنکر مارنے کے تین دنوں کی راتوں (۱۰،۱۱،۱۲؍ذی الحجہ کے دن کے بعد آنے والی راتیں یعنی ذی الحجہ کی گیارہویں تیرہویں شب ۔مؤلف) کو منیٰ کے علاوہ کسی اور جگہ رہنا خواہ مکہ مکرمہ میں ہو ۳؎ (۷)وادی عرفہ میں وقوفِ عرفہ کرنا اور وادی محسر میں وقوفِ مزدلفہ کرنا بعض کے نزدیک مکروہ ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ ان دونوں جگہ میں وقوف کرنا درست نہیں ہے۔ عرفہ ایک وادی ہے جو حرم اور عرفات کے درمیان واقع ہے اور مُحّسِرْسین مہملہ مشددہ کی کسرہ کے ساتھ مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ایک وادی ہے ۴؎