عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج کے مکروہات بہت زیادہ ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:۔ (۱) امام کا عرفہ کے مقام پر زوال سے پہلے خطبہ دینا۔ (۲) مسجدِ نمرہ میں جمع بین صلوٰۃالظہر و العصر کرنے کے بعد زمین ِ عرفات کے علاوہ کسی اور جگہ میں ٹھہر کر وقوفِ عرفات میں تاخیر کرنا ۸؎ کیونکہ جمع بین الصلوٰتین کے بعد وقوفِ عرفات میں جلدی کرنا سنت ہے ۹؎ (۳) عرفات سے امام کے نکلنے سے پہلے نکلنا یا امام کے نکلنے کے بعد تاخیر سے نکلنا ۱۰ ؎ اور جو شخص دن میںوقوفِ عرفات کرے اس کو عرفات سے غروب آفتاب سے پہلے نکلنا مکروہ تحریمی ہے کیونکہ غروب تک وقوف کرنا واجب ہے کما تقدم ۱۱؎ (۴) جمرات پر دوسروں کی پھینکی ہوئی کنکریوں میں سے لے کر ان کنکریوں سے اپنی رمی جمار کرنا، کیونکہ بعض روایتوں کی بنا پر وہ کنکریاں غیر مقبول ہیں اور مسجد کی کنکریوں سے رمی جمار کرنا بھی مکروہ ہے اس لئے کہ مسجد کی کنکریاں عظمت والی ہوتی ہیں اور مسجد کے اندر کی کسی چیز کو لینا اور اس کو مسجد سے باہر نکالنا مکروہ ہے خاص کر اس سے رمی جمار کرنا کہ اس سے مسجد کی اہانت ہوتی ہے اور بڑی کنکریوں سے رمی جمار کرنا بھی مکروہ ہے اس لئے کہ سنت یہ ہے کہ رمی کے لئے کنکریاں کھجور کی گھٹلی یا باقلہ کے دانے کی برابر ہوں اور کراہت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بڑی کنکریوں سے دوسرے لوگوں کو ایذا پہنچنے کا احتمال ہے اسی طرح بڑی کنکریوں کو توڑ کر چھوٹی چھوٹی کنکریاں بنانا بھی مکروہ ہے کیونکہ یہ ایک عبث فعل ہے چھوٹی کنکریاں عام مل جاتی ہیں جس کی وجہ سے ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۱۲؎