عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۸)ہر واجب فعل کا ترک کرنا مکروہ تحریمی ہے اور ہر سنت مؤکدہ کا ترک کرنامکروہ تنزیہی ہے ۵؎ (۹) عرفات کو جاتے وقت اپنا اسباب مکہ مکرمہ میں چھوڑدینا اور منیٰ میں قیام کے دنوں میں اپنا اسباب مکہ مکرمہ بھیجدینا ان دونوں صورتوں میں کراہت اس وقت ہے جبکہ مکہ مکرمہ میں سامان محفوظ نہ ہو اوراگر محفوظ ہوتو کوئی کراہت نہیں ۶؎ مکروہات کا حکم : مکروہات کا حکم یہ ہے کہ جس عمل میں کسی مستحب کوترک کریگا اس کے ثواب میں کمی آجائے گی اور سنتِ مؤکدہ کے ترک کرنے پر سختی اور ڈانٹ بھی ہوگی اور واجب کے ترک کرنے پر عذاب ہوگا(جبکہ اس گناہ سے توبہ نہ کرے ) اور جزا میں دم (قربانی) اور صدقہ دینا بھی لازم ہوگا اور واجبات کے علاوہ اور چیزوں یعنی سنن ومستحبات کے ترک پر قربانی یاصدقہ کوئی جزا لازم نہیں ہوگی ۷؎ (جیساکہ پہلے بیان ہوچکا ہے ، مؤلف) محرمات ومفسدات ومباحاتِ حج : حج میں حرام کی ہوئی چیز حج کے واجبات میں سے کسی واجب کاترک کرنا ہے حج کے واجبات بلاواسطہ بیان ہوچکے ہیں جن سے ان کے محرمات کی تفصیل ظاہر ہے واجبات بالواسطہ افعالِ حج احرام و طواف وسعی وغیرہ میں بیان ہوں گے اسلئے ان کے محرمات کی تفصیل بھی اپنے اپنے مقام پر بیان ہوگی۔ حج کی مفسد ایک چیز ہے یعنی وقوفِ عرفات سے پہلے احدالسبیلین میں جماع کرنا اور وہی احرام کی بھی مفسد ہے اس لئے اس کاذکر احرام کے بیان میں ہوگااور مباحات ِ حج کا ذکر افعال ِ حج کے بیان میں آئے گا انشاء اﷲ العزیز ۸؎