عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) نویں ذی الحجہ کی رات کو فجر تک منیٰ میں رہنا، اس رات کو نہ مکہ میں رہے اور نہ عرفات میں لیکن اگر کوئی ضرورت پیش آجائے تو مضائقہ نہیں ۹؎ اور نویں ذی الحجہ کو فجر کی نماز منیٰ میں مختار و مستحب وقت میں یعنی اسفار کرکے پڑھے اور یہ (اسفار کرنا) افضل ہے ۔ تنبیہ : مناسک نووی میں ہے کہ اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ آٹھویں ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ سے روانہ ہوکر سیدھے عرفات میں جاکر قیام کرتے ہیں یہ خلاف سنت اور خطا ہے اور اس کی وجہ سے اُن سے کئی سنتیں مثلاً منیٰ میں پانچ نمازوں کا پڑھنا، رات وہاں گزارنا، منیٰ سے نمرہ کی طرف روانہ ہونا، نمرہ میں اُترنا ، خطبہ اور عرفات میں داخل ہونے سے پہلے نماز پڑھنا وغیرہ ترک ہوجاتی ہیں اھ ۱۰؎ (۵) نویں ذی الحجہ کو طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ سے عرفات کو جانا ۱۱؎ اس سے پہلے جانا جائز ہے مگر خلافِ اولیٰ ہے ۱۲؎ (۶) عرفات میں زمانہ وقوف کی فضیلت کے لئے زوال کے بعد غسل کرنا یعنی اس میں اختلاف ہے کہ یہ غسل یومِ عرفہ کے لئے ہے یا وقوف کے لئے اور اصح یہ ہے کہ یہ وقوف کے لئے سنت ہے ۱۳؎ (۷) عرفات سے روانہ ہونے میں امام کی متابعت کرنا یعنی امام کے روانہ ہونے کے بعد چلنا ۱؎ (۸) (۹؍ذی الحج گزرنے پر) عرفات سے واپسی پر مزدلفہ میں ساری رات رہنا ۲؎