عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جن کا ترک خواہ عذر سے ہویا بلا عذر اس پر جزا لازم نہیں ہوگی البتہ توبہ ضرور لازم ہوگی)۔ (۵)کسی عذر مثلاً مرض یا ساتھیوں کے روانہ ہونے کی وجہ سے سعی بین الصفا والمروہ کا ترک کرنا، لیکن ہجوم (بھیڑ ) عذر نہیں ہے کیونکہ سعی کے وقت میں گنجائش ہونے کی وجہ سے اس میں تاخیر کرنا جائز ہے۔ (۶) طواف وسعی میں بیماری یا بڑھاپا یا پاؤں کٹا ہوا وغیرہ عذر کی وجہ سے پیدل نہ چلنا بلکہ کسی سواری یا کسی کے کندھے وغیرہ پر کرنا کیونکہ طواف و سعی میں پیدل چلنا واجب ہے جبکہ کوئی عذر نہ ہو۔ (۷) کسی مرض یا ہجوم کے باعث اور بوڑھے لوگوں اور عورتوں کو ضعفِ بدن کی وجہ سے وقوفِ مزدلفہ کا ترک کرنا۔ (۸)سر کے بال منڈانا یا کتروانا ترک کرنا، جبکہ کسی عذر مثلاً سر میں بیماری کی وجہ سے ہو لیکن کسی حالق یعنی سرمونڈنے والے کا یا آلہ حلق کا نہ ملنا عذر نہیںہے اور اس کی وجہ سے حلق یا قصر ترک کرنے والے پر جزا لازم ہوگی (۹) طوافِ زیارت کو اس کے وجوب کے دنوں یعنی ایام ِ نحر سے مؤخر کرنا جبکہ عذر سے ہو یعنی عورت حیض یا نفاس سے ہو اور بیماری و قید بھی عذر ہے جبکہ بیمار کو کوئی اٹھا کر طواف کرانے والا نہ ملے یا وہ اس قدر کمزور ہو کہ اٹھانے سے بھی ادا نہ کرسکے۔ (۱۰) عورت کا حیض یا نفاس کی حالت میں ہونے کی وجہ سے طوافِ وداع کو ترک کرنا( یہ چھ صورتیں ایسی ہیں جن میں عذر کی وجہ سے ترک کرنے پر جزا لازم نہیں آتی اور بلا عذر