عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گی اور لوگوں پرایک بیہوشی سی طاری ہوجائے گی، قال اللّٰہُ تعالٰی وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ھُم’ بِسُکٰرٰی وَلِکنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیدٌO (الحج :۲) ’’تو دیکھے گا لوگوں کو بیہوش پڑے ہوئے اور وہ بیہوش نہ ہونگے بلکہ اللہ تعالیٰ کے سخت عذاب میںمبتلا ہوں گے‘‘ وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ ( الکتویر : ۵) ’’اور جب جنگل کے جانور جمع ہوجائیں‘‘ جب سب جاندار چیزیں مر جائیں گی تب آواز زیادہ سخت ہونے کے سبب سے درخت اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑتے پھریں گے۔ وَتَکُونُ الجِبَارُ کَالعِھنِ المَنفُوشِ (القارعہ: ۵) ’’اور پہاڑ دھنکی ہوئی رنگیں اون کی طرح ہوجائیں گے‘‘ پھر آواز تیز ہوگی تو آسمان کے تارے چاند اور سورج ٹوٹ کرگر پڑیں گے اور آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا اور زمین بھی معدوم ہوجائے گی اِذَالشَّمسُ کُوِّرَت وَاِذَا النُّجُومُ انکَدَرَتْ ( الکتویر: ۱،۲) ’’جب سورج کی دھوپ لپیٹ لی جائے گی اور جب ستارے بے نور ہوجائیں گے‘‘ نیز اِذَا السَّمَآئُ انفَطَرَت وَاِذَالکَوَاکِبُ انتَثَرَت ( الانفطار: ۱،۲) ’’جب آسمان پھٹ جائے اور جب ستارے جھڑ پڑیں‘‘ نیز اِذَا السَّمَآئُ انشَقَّت …… وَاِذَ الَارضُ مُدَّت (الانشقاق: ۱،۳) ’’جب آسمان پھٹ جائے۔۔۔۔ اور جب زمین بڑھا دی جا ئے‘‘ نیز فَاِذَا نُفَخِ فِی الصُّورِ نَفخَۃُ‘ وَّاحِدَۃُ‘ ( الحاقہ: ۱۳) ’’پھر جب صور میں ایک بار پھونک ماردی جائے گی‘‘۔ بعض علما نے کہاکہ فنائے کلی سے آٹھ چیزیں مستثنیٰ ہیں ان کو فنا نہ ہوگی، ۱۔عرش ۲۔ کرسی، ۳۔ لوح، ۴۔ قلم، ۵۔ بہشت، ۶۔ دوزخ، ۷۔ صور، ۸۔ ارواح ( لیکن ارواح پر ایک قسم کی بیہوشی طاری ہوگی اور بعض علما فرماتے ہیں کہ سوائے اللہ تعالیٰ کے ہر چیز فنا ہوگی اور ان چیزوں پر بھی ایک دم بھرکے لئے فنا آئے گی۔ کُلُّ شَئٍی ھَالِکُ اِلَّا وَجھَہ‘ (القصص :۸۸) ’’سب چیزیں فنا ہونے والی ہیں بجز اُس کی ذات کے‘‘ مختصر یہ کہ جب فقط اللہ تعالیٰ باقی