عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو اس فقیر شخص کے لئے جائز ہے کہ وہ حج کے لئے قرض لے اور بعض نے کہاکہ اس پر واجب ہے کہ قرض لے یہ امام ابو یوسفؒ سے ایک روایت ہے اور اس کا ضعیف ہوناظاہر ہے پس ،اگر کسی سے قرض لے کر حج ادا کیا اور وہ اس کی ادائیگی پر قادر نہیں ہوا یہاں تک کہ مرگیا تو امید کی جاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ آخرت میں اس کا قرض ادا فرمادے گا، اس سے اس کا مؤاخذہ نہیں فرمائے گا اور وہ شخص گنہگار نہیں ہوگا جبکہ اس کی نیت یہ رہی ہو کہ قادر ہونے پر اس دَین کو ادا کردے گا، اس قرض کی ادائیگی پر قادر نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اگر وہ فی الحال اس کی ادائیگی پر قادر نہیں ہے تاہم اس کاگمان غالب یہ ہے کہ اگر وہ کوشش کرے تو آئندہ اس کی ادائیگی پر قادر ہوجائے گا لیکن اگر اس کا گمان غالب یہ ہوکہ اگر وہ قرض لے گا تو اس کی ادائیگی پر ہر گز قادر نہیں ہوسکے تو افضل یہ ہے کہ وہ قرض نہ لے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کے حقوق کا اپنے ذمہ رہ جانا بندوں کے حقوق کے بوجھ سے بہت ہلکا ہے ۱؎ (۸) اسی طرح اگر کسی شخص نے (خود حج ادا کرنے پر قادر ہونے کے باوجود ) حج نہیں کیا یہاں تک کہ وہ معذور ہوگیا اور اس کو خود حج اداکرنے کی قدرت باقی نہ رہی مثلاً پہلے کوئی شخص بینائی والا تھااس حالت میں اس پر حج فرض ہوا اس کے بعد وہ نابینا ہوگیا یا حج فرض ہونے کے وقت تندرست تھا پھر بیمار یا اپاہج یا مفلوج وغیرہ ہوگیا جس کی وجہ سے وہ خود حج ادا نہیں کرسکتا تو اس سے حج ساقط نہیں ہوگا بلکہ بالاتفاق حج کا وجوب اس کے ذمہ بطور قرض مقرر ہوگیا ور اس کو کسی دوسرے سے اپنی زندگی میں حج کرانا یا موت کے وقت حجِ بدل کی وصیت کرنا اس پر واجب ہے ۲؎ (جیسا کہ شرائط ادا میں گزرچکا ہے۔ مؤلف)