عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) پس جس شخص میں حج کے مہینوں میں یا اس کے شہر والوں کے حج پر روانہ ہونے کے وقت سب شرائطِ وجوب و شرائطِ ادا پائے جائیں تو اس پر اسی سال حج کرنا واجب ہے نیز اس پر خود حج کرانا واجب ہے پس اس پر لازم ہے کہ حج کی تیاری کرے اور اپنے شہر والوں کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہو پس اگر اس نے حج نہ کیا یہاں تک کہ وہ مرگیا تو اس پر واجب ہے کہ مرتے وقت حجِ بدل کی وصیت کرے، یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے وجوبِ حج کے بعد خود حج نہ کیا ہو اور اُسی سال حج کے سفر پر روانہ نہ ہوا ہو یہاں تک کہ وہ مرگیا ہو لیکن اگر وہ اسی (حج فرض ہونے والے) سال میں حج کے سفر پر روانہ ہوا اور راستہ میں مرگیا تو اس پر حجِ بدل کی وصیت کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ اس نے واجب ہونے کے بعد حج کے لئے روانہ ہونے میں تاخیر نہیں کی ، فتح القدیر میں تجنیس سے اسی طرح منقول ہے ۷؎ (۶) اسی طرح جس شخص پرحج واجب ہوا خواہ وہ حجۃ الاسلام (فرض حج ) ہو یا قضا یا نذر کا حج ہوا گر وہ اس کی ادائیگی پر قادر ہونے سے پہلے مرگیا تو اس سے حج ساقط ہوگیا اوراس پر حج بدل کی وصیت کرنا واجب نہیں ہے ۸؎ (۷) اسی طرح جب کسی شخص میں اس کے اہلِ شہر کی حج پر روانگی کے وقت وجوبِ حج کی تمام شرائط پائی جانے کی وجہ سے حج فرض ہوگیا اور وہ اس وقت حج کے لئے روانہ نہیں ہوا یہاں تک کہ اس کا مال تلف ہوگیا اور وہ فقیر ہوگیا تو اب فقر کی وجہ سے اس سے حج ساقط نہیں ہوگا بلکہ حج کا وجوب بالاتفاق اس کے ذمہ بطور قرض مقرر ہوجائے گا خواہ وہ مال اس کے فعل کے بغیر ہلاک ہوجائے یا وہ شخص خود اس کو تلف کردے ،اگروہ کسی سے قرض لے کر حج کرنے کی وسعت رکھتا ہو اگرچہ وہ اس قرض کی ادائیگی پر قادر نہ ہو،