عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت افاقہ ہوگیا اور وہ اس وقت نیت و تلبیہ کو سمجھتا ہے اور اس نے خواد احرام کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیا پھر اس کے بعد مجنون ہوگیا اور اس کے ولی نے اس کو ساتھ لے کر وقوفِ عرفات اور تمام افعالِ حج ادا کرادیئے اور طوافِ زیارت میں اس کی طرف سے نیت کی تو اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا اور طوافِ زیارت میں اس کی طرف سے نائب کا نیت کرنا ضرورت کی وجہ سے جائز و کافی ہے لیکن نفسِ طواف میں نیابت جائز نہیں ہے کیونکہ اس کو اٹھا کر طواف کرانا ممکن ہے پس اگر وہ اس کو اٹھا کر طواف کرائیں گے لیکن اس کی طرف سے نیت نہیں کریں گے تو اس کو افاقہ کے بعد خود طواف کرنا لازم ہوگا جیسا کہ بے ہوش طواف کے بیان میں اس کی وضاحت آئے گی انشاء اﷲ تعالیٰ ۵؎۔ دوم یہ کہ اس نے افاقہ کی حالت میں احرام باندھا اور خود نیت کرکے تلبیہ پڑھا اور وہ نیت و تلبیہ کو سمجھتا ہے پھر اس پر جنون طاری ہوا اور اس نے بغیر کسی نائب کے خود حج ادا کیا تو اس کا حج نفلی ادا ہوگا فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا ۔سوم اگروہ نیت و تلبیہ کو نہیں سمجھتا تو اس کا حج ادا کرنا ایسا ہے جیسا کہ طہارت کے بغیر نماز ادا کرنا یعنی اس کا حج نہ فرض کی جگہ صحیح ہوگا نہ نفل ہوگا ۶؎ (کیونکہ اس صورت میں وجوب کی ایک شرط یعنی نیت کے وقت عقل کا ہونا مفقود ہے شرائط وجوب میں ان تینوں صورتوں کا بیان ہوچکا ہے، مؤلف) آزاد ہونا۔ بالغ ہونا : چوتھی شرط آزاد ہونا اور پانچویں شرط بالغ ہونا ہے پس اگر غلام یا نابالغ نے حج کیا تو اس کا وہ حج نفل ہوجائے گا، لہٰذا مجنون اور نابالغ اور غلام کا حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا اگرچہ حج اداکرنے کے بعد مجنون کو افاقہ ہوجائے اور نابالغ بالغ ہوجائے اور غلام آزاد ہوجائے بخلاف نفلی حج کے کہ