عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر قادر نہیں ہے اور اس کے کسی ساتھی نے اس کی طرف سے احرام باندھا اور وقوفِ عرفہ کیا تو اس کا حج فرض صحیح ہوجائے گا اور اگر اندھا یا اپاہج یا مفلوج یا اس قسم کے عذر والا اور کوئی شخص جس پر حج فرض نہیں ہے تکلیف اٹھا کر خود حج ادا کرلے تو اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا ۴؎ اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے فرض حج یا مطلق حج کی نیت کی ہو اور اگر نفل یا نذر کے حج کی نیت کی تو نفل یا نذرکا حج واقع ہوگا جیسا کہ شرائطِ وجوبِ ادا میں گزرچکا ہے (مؤلف) فائدہ : جاننا چاہے کہ اگر کوئی شخص خود حج کرنے سے عا جز ہو اور کوئی دوسرا شخص اس کی طرف سے نیابتاً حج کرے تو اس مسئلہ کی تین صورتیں ہیں اول یہ کہ وہ عاجز شخص وجوب ِ حج کا بالکل اہل نہ ہوجیسا کہ نابالغ وبے عقل ومجنون پس ان کا حکم شرائطِ قسم اول کے شرط نمبر۳ و نمبر۴ میں بیان ہوچکا ہے۔ دوم یہ کہ وہ عاجزشخص وجوبِ حج کا اہل ہو اور اس پر حج واجب ہوچکا ہو لیکن اس کو خود حج ادا کرنے سے کوئی عذر مانع ہو مثلاً مریض یا محبوس وغیرہ ہو، وہ اگر اپنی طرف سے کسی دوسرے شخص سے نیابتاً حج کرادے تو وہ حج فرض کی جگہ ادا ہوجائے گا بشرطیکہ اس کاوہ عذر مو ت تک دائمی ہو لیکن اگر وہ عذر مرنے تک دائمی نہ رہے تو وہ حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا بلکہ نفلی ہوجائے گا اور حج فرض پھر کرنا اس پر لازم ہوگا لیکن ایک صورت میں جبکہ بے ہوشی کی حالت میں کسی نے اس کی طرف سے نیابتاً حج ادا کیا ہو تو نائب کا ادا کیاہو ا حج اس مغمیٰ علیہ کی طرف سے ادا ہوجائے گا خواہ اس کا عجز موت تک دائمی نہ بھی ہو جیسا کہ مغمیٰ علیہ کے بیان میں آئے گا۔ سوم یہ کہ وہ شخص وجوب کا اہل ہو اور اس پر حج فرض ہوچکا ہو لیکن راستہ میں اس پر بے ہوشی طاری ہوگئی ہو جو اس کے خود حج کرنے میں مانع ہو تو اس مسئلہ کی بھی