عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
بغیرمحرم کے نکلنا مباح ہے تو خاوند کو اس کے منع کرنے کا اختیار نہیں ہے جبکہ اس کے اور مکہ مکرمہ کے درمیان تین دن سے کم مسافت کا فاصلہ ہو اور عورت کے ساتھ جانے والا کوئی محرم نہ ہو ۶؎ (۱۶) محرم کے لئے زادِ راہ اور سواری کا خرچہ عورت پر واجب ہونے کے بارے میں فقہا کا اختلاف ہے بعض فقہا نے کہا ہے کہ عورت پر محرم کا نفقہ واجب ہے کیونکہ محرم کا ہونا ان کے نزدیک وجوبِ ادا کی شرط ہے اور السراج الوہاج میں کہا ہے کہ یہی صحیح ہے اور بعض نے کہا کہ واجب نہیں ہے اس لئے کہ ان کے نزدیک یہ وجوبِ حج کی شرط ہے اور وجوب کی شرط کا حاصل کرنا واجب نہیں ہے اور بعض فقہانے نفقہ واجب نہ ہونے ہی کو صحیح کہا ہے اور سراج الوہاج میں ان دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ اگر محرم یہ کہے کہ میں اپنے خرچہ پر جانے کے لئے تیار نہیں ہوں اور اگر عورت خرچ دے تو تیار ہوں اس صورت میں بالاجماع اس کا نفقہ عورت پر واجب ہوجائے گا( اس لئے کہ اس نے اپنے آپ کو اس عورت کے ساتھ جانے کے لئے پابند کردیا ہے اور جو شخض اپنے آپ کو دوسرے کا پابند کردے تو اس کا نفقہ دوسرے شخص پر واجب ہوگا اور ایسی صورت میں اپنے خرچہ کے ساتھ محرم کے خرچہ پر قادر ہو نا بھی عورت پر حج واجب ہونے کے لئے شرط ہوگا ۷؎ اور اگر وہ محرم اپنے خرچہ پر اس عورت کے ساتھ جانے کے لئے تیارہو تو پھر اس عور ت پر اس محرم کا نفقہ واجب نہیں ہوگا اور یہ توضیح عمدہ ہے ۸؎ اس مسئلہ میں محرم کی قید سے معلوم ہوگیا کہ اگر اس کے ساتھ اس کا خاوند سفر کرے تو عورت پر اس کا نفقہ واجب نہیں ہوگا بلکہ خاوند پر عورت کا نفقہ واجب ہوگا اور اگر خاوند اس کے ساتھ نہ جائے تو امام ابو یوسفؒ کے نزدیک تب بھی یہی حکم ہے اور امام محمد ؒ کے نزدیک