عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چاہیں ان کے لئے مناسب ہے کہ کسی نیک صالح مرد سے نکاح کرکے اس کو ساتھ لے جائیں تاکہ اس اختلاف سے بچ کر حجِ مبرور سے مشرف ہوکر اجرِدارین حاصل کریں ،اس سفر میں بہت سی نوجوان عورتوں کوبیگانوں کے ساتھ میل جول رکھتے ہوئے دیکھا ہے نہایت خراب شرکت ہے ۱؎ (۱۴) صحیح قول کی بِنا پر محرم یا شوہر کو عورت کے ساتھ حج پر جانے کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ امام ابویوسفؒ سے ایک روایت میں اس کے خلاف مذکور ہے اور وہ یہ ہے کہ خاوند کو عورت کے ساتھ نکلنے پر اور اس پر خرچ کرنے پر مجبور کیا جائے گا ۲؎ (۱۵)عورت کے لئے محرم یا خاوند کے ساتھ ہونے کی شرط اس وقت ہے جبکہ عورت کے وطن اور مکہ مکرمہ کے درمیان شرعی سفر یعنی تین دن یا اس سے زیادہ کی مسافت ہو اور اگر اس سے کم مسافت ہوتو عورت کو محرم یا خاوند کے بغیربھی حج کے لئے جانا فرض ہے سوائے اس صورت کے جبکہ وہ عدت میں ہو(جس کی تفصیل آگے پانچویں شرط میں درج ہے) ۳؎ کیونکہ (غیر معتدہ) عورت کو سفر شرعی سے کم مسافت میں کسی ضرورت کے لئے محرم (اور خاوند) کے بغیر سفر کرنا جائز ہے ۴؎ امام ابو حنیفہؒ و امام ابو یوسف رحمہ اﷲسے روایت کی گئی ہے کہ عورت کو محرم کے بغیر ایک دن کی مسافت پر نکلنا بھی مکروہ ہے اور فسادِ زمانہ کی وجہ سے اسی پر فتویٰ ہونا چاہئیے ۵؎ صحیحین کی حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’ جو عورت اﷲ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اس کے لئے جائز و حلال نہیں ہے کہ محرم کے بغیر ایک دن اور رات کی مسافت پر سفر کرے۔‘‘ مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ایک رات کی مسافت اور ایک روایت میں ایک دن کا ذکر ہے پھر جبکہ صحیح مذہب یہ ہے کہ تین دن سے کم مسافت پر عورت کے لئے