عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
عورت میقات سے بغیر احرام باندھے گذرگئی اور مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئی تب بھی خاوند کی اجازت کے بغیراحرام باندھے کیونکہ عورت اپنے فعل سے اپنے اوپر حج واجب کرلینے سے خاوند کے حق کو نہیں روک سکتی بلکہ اﷲ تعالیٰ نے اپنی طرف سے فرض کئے ہوئے حج میں خاوند کو اس کے حق سے روکا ہے (پس اگر عورت پر حج فرض نہیں ہے اور محرم ساتھ ہے یا حج فرض ہے اور محرم ساتھ نہیں ہے تو ان دونوں صورتوں میں خاوند اس کوروک سکتا ہے ۲؎) جس صورت میں خاوند کو منع کرنے کا اختیار ہے ا گر خاوند نے اس کو منع کردیا تو وہ عورت محصرہ یعنی حج سے روکی ہوئی ہوگئی جیسا کہ آگے احصار کے بیان میں آئے گا انشاء اﷲ تعالیٰ ۳؎ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ حج کے مہینوں میں یا اپنے اہلِ شہر کے حج پر روانہ ہونے کے وقت نکلے یا اس سے ایک دو دن پہلے نکلے (یعنی ایسے وقت خاوند اس کو نہیں روک سکتا) اوراس زمانہ سے قبل نکلنے کی صورت میں وہ اس کو روک سکتا ہے اور خاوند اپنی بیوی کو اقرب میقات پر پہنچنے تک احرام باندھنے سے روک سکتا ہے اور مکہ میں آٹھویں ذی الحجہ تک اس کو احرام باندھنے سے روک سکتا ہے اور اگر ان وقتوں سے پہلے عورت احرام باندھ لے تو مرد کو احرام کھلوادینے کا اختیار ہے اور اس صورت میں وہ عورت محصرہ کی مانند ہوجائے گی اگر عورت پیدل حج کرنے کا ارادہ کرے تو اس کے ولی یا خاوند کو روکنے کا حق ہے ۴؎ (۱۳) اگر عورت کا کوئی محرم نہ ہوتو اس کو حج اداکرنے کے لئے نکاح کرنا واجب نہیں ہے ۵؎ یعنی محرم نہ ہونے کی صورت میں عورت پر واجب نہیں ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ نکا ح کرے جو اس کے ساتھ حج کرے، بدائع و قاضی خاں وغیر ہما میں اسی طرح ہے اور امام ابو حنیفہؒ سے ابو شجاع نے روایت کیا ہے کہ اگر عورت مالدار ہو اور اس کے لئے سفر