عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حصہ نہ پکڑے ، یہ اس وقت ہے جبکہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو لیکن اگر اپنی یااس عورت کے نفس پر شہوت کا اندیشہ و خوف ہو خواہ یقین کے درجہ کا ہو ، یا ظن یا شک کے درجہ کا ہوتو اپنی کوشش کے ساتھ اس خیال سے بچے پھر اگر عورت خود سوار ہوسکتی ہے تو مرد کو چھونے سے بالکل منع کیا جائے گا اور اگر عورت خود سوار نہیں ہوسکتی تو کپڑوں کے ساتھ اس کو چھوئے تاکہ عورت کے کسی عضو کی حرارت اس مرد کو نہ پہنچے اور اگر ایسے کپڑے نہ مل سکیں تو مرد کو چاہئے کہ اپنے قلب سے حتیٰ الامکان شہوت کے خیال کودور کرتا رہے ۱۰؎ پس اگر عورت کو سوار کرانے یا اُتارنے کی ضرورت ہے اور شوہر ساتھ نہیں ہے اور شہوت کا خوف ہے خواہ اپنے نفس پر ہو یا عورت پر توجہاں تک ممکن ہو اس سے بچے اور اگر کوئی اتارنے والا نہ ہوتو پھر موٹا کپڑا ہاتھ اور بدن کے بیچ ہونا ضروری ہے، کپڑا اتنا موٹاہونا چاہئے کہ جس سے بدن کی حرارت ایک دوسرے کو نہ پہنچ سکے ۱۱؎ (۱۲)جب محرم موجود ہوتو عورت پر لازم ہے کہ وہ فرض حج ادا کرے خواہ اس کا خاوند اجازت دے یا نہ دے اور نفلی حج کے لئے خاوند کی اجازت کے بغیرنہ نکلے ۱۲؎ خاوند کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنی عورت کو فرض حج کی ادائیگی سے منع کرے جبکہ اس کے ساتھ محرم ہواور اگر محرم اس کے ساتھ نہ ہو تو خاوند اس کو منع کرسکتا ہے جس طرح فرض حج کے علاوہ کسی دوسرے حج سے منع کرسکتا ہے خواہ وہ اس کے اپنے فعل سے اس پر واجب ہوا ہو مثلاً حج کی نذر کرلینے سے واجب ہوا ہو یانفلی حج کا احرام باندھ کر اس کو فوت کردیا ہو (یافاسد کردیا ہو) اور عمرہ کے افعال ادا کرکے اس احرام سے حلال ہوگئی ہو پس عورت اس حج کو بھی خاوند کی اجازت کے بغیرقضا نہ کرے (اگر وہ عورت نذر کا یا فاسد کیا ہوا حج ادا نہ کرسکے تو مرتے وقت حج کرانے کی وصیت کردے ۱؎ ) اور اسی طرح اگر