عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لڑکے کو ابھی احتلام نہیں ہوا یعنی بالغ نہیں ہوا اس کے ساتھ سفر کرنا معتبر نہیںہے لیکن جو کچھ جوہرہ میں ہے وہ خلاصہ اور بزازیہ کے موافق ہے ۶؎ (پس فتویٰ کے لئے یہی مختار ہے کہ وہ بالغ کے حکم میں ہے اور اس کے ساتھ سفر جائز ہے ،مؤلف) (۱۰)اگر عورت نے بغیر محرم یا شوہر کے حج کیا تو اس کا حج بالاتفاق جائز ہے لیکن وہ محرم یا شوہر کے بغیر حج کی طرف نکلنے کی وجہ سے گنہگار ہوگی ۷؎ پس کراہتِ تحریمی کے ساتھ جائز ہوگا کیونکہ صحیحین کی حدیث میں ممانعت وارد ہے کہ عورت تین دن کے سفرپر اس وقت تک نہ نکلے جب تک اس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو اور مسلم کی روایت میں اوزوج کا لفظ زیادہ ہے یعنی یا اس کے ساتھ اس کا خاوند ہو تب نکلے ۸؎ اور جب کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے اور وہ سواری سے اُترنے پر قادر نہ ہوتو جوان آدمی کے لئے جائز ہے کہ اس کو اُتاردے اگرچہ اس کے اعضائے زینت کو پکڑنا پڑے اور یہ ضرورت کی وجہ سے جائز ہے کنز العباد میں اسی طرح ہے اگر اس کے خاوند کا لڑکا ہو تو اس کے ساتھ سفر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں اس لئے کہ وہ محرم ہے لیکن وہ اُٹھائے نہیںاور نہ ہی اٹھا کر سواری پر رکھے کیونکہ اس کے دل میں کوئی خیال واقع ہونے کا خوف ہے ۹؎ (۱۱) محرم کو بھی اس وقت سفر میں ساتھ جانا جائز ہے جبکہ اس کواپنے آپ پر شہوت و فتنہ کا اندیشہ نہ ہو لیکن اگر اس کو شہوت و فتنہ کااندیشہ ہو اور گمان غالب یہ ہو کہ اس کے ساتھ تنہائی واقع ہونے یا اس کے ساتھ سفر کرنے یا اس کو ضرورت کے وقت چھونے سے شہوت ہوجائے گی تواس کو ساتھ جانا جائز نہیں ہے اور خانیہ میں ہے کہ اگر عورت کو سوار کرانے یا اتارنے کی ضرورت پڑے تو اس کو کپڑوں کے اوپر سے چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اس کو چاہئے کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ کا حصہ پکڑے اس سے نیچے کا