عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوف زیادہ ہے اسی لئے عورت کو اجنبی عورت کے ساتھ خلوت حرام ہے اگرچہ اس کے ساتھ دوسری عورت بھی ہو اور آیت ’’وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًاo ‘‘کے حکم میں عورتیں اس وقت تک شامل نہیں ہیں جب تک خاوند یا محرم سفرِ حج میں ان کے ساتھ نہ ہو کیونکہ عورت خود اپنے آپ سوار ہونے اور سواری سے اُترنے پر قادر نہیں ہوتی پس اس کو کسی ایسے آدمی کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کو سوار کرائے اور سواری سے اُتارے اور اس بارے میں جوان اور بوڑھی عورت میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا بلکہ بوڑھی عورت کو زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وہ زیادہ عاجز ہے اور یہ سوار کرانا اور اُتارنا سوائے خاوند اور محرم کے کسی اور کے لئے جائز نہیں ہے پس وہ اس حالت میں صاحبِ استطاعت شمار نہیں ہوگی او راسی لئے نص کے حکم میں شامل نہیں ہوگی ۷؎ (۸)عورت کا غلام اس کے واسطے محرم نہیں ہے ۱؎ اگرچہ وہ خصی ہو اور اصح روایت میں مجبوب (خصیے کٹا ہوا) جس کا پانی خشک ہوگیا ہو اس کا بھی یہی حکم ہے ۲؎ کیونکہ عورت کا اپنے غلا م کے ساتھ نکاح کرنا دائمی طور پر حرام نہیں ہے بلکہ جب وہ اس کو آزاد کردے گی اُ س کو اُس غلام سے نکا ح کرنا جائز ہوجائے گا ۳؎ پس عورت اپنے غلام کے ساتھ سفر نہ کرے خواہ وہ خصی ہی ہو ۴؎ (۹) مراہق (قریب البلوغ ) لڑکے کا حکم بالغ کی مانند ہے جیسا کہ جو ہرہ میں ہے ۵؎ (پس اس کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے ) اور رحمتی رحمہ اﷲنے اس کو نابالغ لڑکے کے حکم میں کہا ہے کہ کیونکہ وہ ایسے شخص کا محتاج ہے جواس کی طرف سے مدافعت کرے اور اسی لئے اس کے باپ کو حق حاصل ہے کہ اس کو فرض حج سے روک دے پس وہ عور ت کی حفاظت کی صلاحیت کیسے رکھتا ہے اور دونوں محیطوں میں اور بدائع میں ہے کہ جس