عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کریگا ۶؎ اور فاسق کا حکم عام ہے خاوند اور محرم دونوں کو شامل ہے اور مجوسی کاحکم محرم کے ساتھ خاص ہے کیونکہ خاوند کا مجوسی ہونا متصور نہیں ہے ۷؎ مجوسی کے علاوہ اور کافر اگرچہ محرم ہو فی زمانہ اس کے ساتھ بھی سفر نہ کرے کیونکہ اس زمانہ میں کافر کا اعتبار نہیں۔ اندیشہ ہے کہ وہ عورت کو اسلام سے برگشتہ کرے اس لئے اس سے احتیاط ضروری ہے ۸؎ جس لڑکے کو ابھی احتلام نہیں ہوا (یعنی نابالغ ) اور ایسے مجنون کے ساتھ جس کو افاقہ نہ ہوتا ہو سفر کرنا معتبر نہیں ہے یعنی اس کا ساتھ ہونا حفاظتِ نفس کے لئے اطمینان بخش نہیں ہے ۹؎ پس یہ دونوں بھی محرم نہیں ہیں ۱۰؎ کیونکہ محرم کے ساتھ ہونے سے مقصود عورت کی عزت وناموس کی حفاظت ہے اور وہ چاروں (یعنی مجوسی وفاسق ونابالغ ومجنون ) میں مفقود ہے ۱۱؎ خاوند میں بھی وہ تمام شرائط پائے جانے چاہیں جو محرم کے لئے ضروری ہیں اور وہ یہ ہیں کہ عاقل بالغ اور امین (دیندار) ہو (جن کا بیان اوپر ہوچکا ہے) ۱۲؎ اس لئے کہ خاوند اگر امین نہیں ہوگا یا لڑکا یا مجنون ہوگا تو اس سے عورت کی حفاظت کا مقصد ادا نہیں ہوگا اور مجمع کی عبارت زیادہ بہتر ہے ۔وہ یہ ہے کہ عورت کے سفر حج کے لئے یہ شرط ہے کہ اس کے ساتھ اس کا خاوند یا محرم سفر کرے جو کہ بالغ اور عاقل ہو اور مجوسی (غیر مسلم) فاسق نہ ہو اور عورت کا نفقہ خاوند پر ہے اھ۔ محرم یا خاوند کے ساتھ ہونا بالغ عورت کے لئے شرط ہے اگرچہ وہ بوڑھی ہو اور اگرچہ اس سفر میں اس کے ساتھ ثقہ(معتبر) عورتیں اور نیک صالح مرد ہوں ۱۳ ؎ اور یہ ہمارے (احناف) کے نزدیک ہے اس لئے کہ جب اس کے ساتھ اس کا خاوند یا محرم نہیں ہوگا اس پر بے خوف نہیں ہوا جاسکتا کیونکہ عورتیں دستر خوان پر رکھے ہوئے گوشت کی مانند ہیں مگر یہ کہ اس کے روکنے اور ہٹانے والی کوئی چیز ہو او ر اسی لئے اکیلے نکلنا جائز نہیں ہے اور ان کے اجتماع کے وقت یہ